سنن ابنِ ماجہ - آداب کا بیان۔ - حدیث نمبر 3795
حدیث نمبر: 3795
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ،‏‏‏‏ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ،‏‏‏‏ عَنْالشَّعْبِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أُمِّهِ سُعْدَى الْمُرِّيَّةِ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ مَرَّ عُمَرُ بِطَلْحَةَ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا لَكَ مُكتَئِبًا أَسَاءَتْكَ إِمْرَةُ ابْنِ عَمِّكَ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَا،‏‏‏‏ وَلَكِنْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَا يَقُولُهَا أَحَدٌ عِنْدَ مَوْتِهِ،‏‏‏‏ إِلَّا كَانَتْ نُورًا لِصَحِيفَتِهِ،‏‏‏‏ وَإِنَّ جَسَدَهُ وَرُوحَهُ لَيَجِدَانِ لَهَا رَوْحًا عِنْدَ الْمَوْتِ،‏‏‏‏ فَلَمْ أَسْأَلْهُ حَتَّى تُوُفِّيَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَنَا أَعْلَمُهَا هِيَ الَّتِي أَرَادَ عَمَّهُ عَلَيْهَا،‏‏‏‏ وَلَوْ عَلِمَ أَنَّ شَيْئًا أَنْجَى لَهُ مِنْهَا لَأَمَرَهُ.
یاد الہی کی فضیلت۔
سعدیٰ مریہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد عمر ؓ طلحہ ؓ کے پاس گزرے، تو انہوں نے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ میں تم کو رنجیدہ پاتا ہوں؟ کیا تمہیں اپنے چچا زاد بھائی (ابوبکر ؓ) کی خلافت گراں گزری ہے؟، انہوں نے کہا: نہیں، لیکن میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: میں ایک بات جانتا ہوں اگر کوئی اسے موت کے وقت کہے گا تو وہ اس کے نامہ اعمال کا نور ہوگا، اور موت کے وقت اس کے بدن اور روح دونوں اس سے راحت پائیں گے ، لیکن میں یہ کلمہ آپ سے دریافت نہ کرسکا یہاں تک کہ آپ کی وفات ہوگئی، عمر ؓ نے کہا کہ میں اس کلمہ کو جانتا ہوں، یہ وہی کلمہ ہے جو آپ ﷺ نے اپنے چچا (ابوطالب) سے مرتے وقت پڑھنے کے لیے کہا تھا، اور اگر آپ کو اس سے بہتر اور باعث نجات کسی کلمہ کا علم ہوتا تو وہی پڑھنے کے لیے فرماتے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٥٠٢١، ١٠٦٧٦، ومصباح الزجاجة: ١٣٢٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/١٦١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: کیونکہ نبی اکرم کو اپنے چچا سے جو الفت و محبت تھی، اور جس طرح آپ انہیں آخری وقت میں قیامت کے دن کے عذاب سے بچانے کی کوشش میں لگے ہوئے تھے، اور کلمہ لا إله إلا الله کہنے کا حکم دیتے رہے، اس سے بہتر کوئی دوسرا کلمہ نہیں ہوسکتا جسے مرتے وقت کوئی اپنی زبان سے ادا کرے۔
It was narrated from Yahya bin Talhah that his mother Suda AI-Murriyyah said: "Umar bin Khattab passed by Talhah, after the Messenger of Allah( ﷺ saw) had died, and said: Why do you look so sad? Are you upset because your cousin has been appointed leader? He said: No, but I heard the Messenger of Allah( ﷺ saw) say: "I know a word which no one says at the time of death but it will be light in his record of deeds, and his body and soul will find comfort in it at the time of death," - but I did not ask him about it before he died. He (Umar) said: "I know what it is. It is what he wanted his uncle (Abu Talib) to say, and if he had known anything that would be more effective in saving him, he would have told him to say it.": (Sahih)
Top