مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4668
حدیث نمبر: 7363
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ:‏‏‏‏ كَيْفَ تَسْأَلُونَ أَهْلَ الْكِتَابِ عَنْ شَيْءٍ وَكِتَابُكُمُ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْدَثُ تَقْرَءُونَهُ مَحْضًا لَمْ يُشَبْ ؟ وَقَدْ حَدَّثَكُمْ أَنَّ أَهْلَ الْكِتَابِ بَدَّلُوا كِتَابَ اللَّهِ وَغَيَّرُوهُ وَكَتَبُوا بِأَيْدِيهِمُ الْكِتَابَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالُوا هُوَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلا سورة البقرة آية 79 أَلَا يَنْهَاكُمْ مَا جَاءَكُمْ مِنَ الْعِلْمِ عَنْ مَسْأَلَتِهِمْ ؟ لَا وَاللَّهِ مَا رَأَيْنَا مِنْهُمْ رَجُلًا يَسْأَلُكُمْ عَنِ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَيْكُمْ.
نبی ﷺ کا فرمانا کہ اہل کتاب سے کسی چیز کے متعلق نہ پوچھو۔ اور ابوالیمان نے بواسطہ شعیب زہری، حمید بن عبدالرحمن نقل کیا ہے حمید نے معاویہ کو قریش کے کچھ لوگوں سے جو مدینہ میں تھے روایت کرتے ہوئے سنا اور کعب احبار کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ یہ ان محدثین میں سب سے زیادہ سچے تھے جو اہل کتاب سے روایت کرتے تھے لیکن اس کے باوجود ہم ان کی روایت میں غلط بات پاتے تھے (اس لئے نہیں کہ وہ قصدا جھوٹ بولتے تھے بلکہ کتاب کی تحریف کے سبب سے ان میں غلط روایتیں شامل کردی گئی تھیں۔)
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ابن شہاب نے خبر دی، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے اور ان سے عبداللہ بن عباس ؓ نے بیان کیا کہ تم اہل کتاب سے کسی چیز کے بارے میں کیوں پوچھتے ہو جب کہ تمہاری کتاب جو رسول اللہ پر نازل ہوئی وہ تازہ بھی ہے اور محفوظ بھی اور تمہیں اس نے بتا بھی دیا کہ اہل کتاب نے اپنا دین بدل ڈالا اور اللہ کی کتاب میں تبدیلی کردی اور اسے اپنے ہاتھ سے از خود بنا کر لکھا اور کہا کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ اس کے ذریعہ دنیا کا تھوڑا سا مال کما لیں۔ تمہارے پاس (قرآن و حدیث کا) جو علم ہے وہ تمہیں ان سے پوچھنے سے منع کرتا ہے۔ واللہ! میں تو نہیں دیکھتا کہ اہل کتاب میں سے کوئی تم سے اس کے بارے میں پوچھتا ہو جو تم پر نازل کیا گیا ہو۔
Top