مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4741
حدیث نمبر: 7284 - 7285
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَكْرٍ :‏‏‏‏ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ، ‏‏‏‏‏‏فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ ابْنُ بُكَيْرٍ وَعَبْدُ اللَّهِ:‏‏‏‏ عَنْ اللَّيْثِ عَنَاقًا وَهُوَ أَصَحُّ.
رسول اللہ ﷺ کی سنتوں کی پیروی کرنے کا بیان۔ اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ ہمیں متقین کا امام بنادے مجاہد نے کہا کہ ایسے امام کہ ہم اپنے سے پہلے والوں کی اقتداء کریں اور ہم سے بعد والے ہماری اقتداء کریں اور ابن عون نے کہا کہ تین باتیں ایسی ہیں جنہیں میں اپنے اور اپنے بھائیوں کے لئے پسند کرتا ہوں اس سنت کو سیکھیں اور اس کے متعلق پوچھیں اور قرآن کو سمجھیں اور اس کے متعلق لوگوں سے دریافت کریں اور لوگوں سے بجز نیک کام کے ملنا چھوڑ دیں۔
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے زہری نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی، ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ جب نبی کریم کی وفات ہوئی اور آپ کے بعد ابوبکر ؓ کو خلیفہ بنایا گیا اور عرب کے کئی قبائل پھرگئے۔ ابوبکر ؓ نے ان سے لڑنا چاہا تو عمر ؓ نے ابوبکر ؓ سے کہا کہ آپ لوگوں سے کس بنیاد پر جنگ کریں گے جب کہ نبی کریم نے یہ فرمایا تھا کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک وہ کلمہ لا الہٰ الا اللہ کا اقرار نہ کرلیں پس جو شخص اقرار کرلے کہ لا الہٰ الا اللہ تو میری طرف سے اس کا مال اور اس کی جان محفوظ ہے۔ البتہ کسی حق کے بدل ہو تو وہ اور بات ہے (مثلاً کسی کا مال مار لے یا کسی کا خون کرے) اب اس کے باقی اعمال کا حساب اللہ کے حوالے ہے لیکن ابوبکر ؓ نے کہا کہ واللہ! میں تو اس شخص سے جنگ کروں گا جس نے نماز اور زکوٰۃ میں فرق کیا ہے کیونکہ زکوٰۃ مال کا حق ہے، واللہ! اگر وہ مجھے ایک رسی بھی دینے سے رکیں گے جو وہ رسول اللہ کو دیتے تھے تو میں ان سے ان کے انکار پر بھی جنگ کروں گا۔ عمر ؓ نے کہا پھر جو میں نے غور کیا تو مجھے یقین ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر ؓ کے دل میں لڑائی کی تجویز ڈالی ہے تو میں نے جان لیا کہ وہ حق پر ہیں۔ ابوبکیر اور عبداللہ بن صالح نے لیث سے عناقا (کی بجائے عقلا ) کہا یعنی بکری کا بچہ اور یہی زیادہ صحیح ہے۔
Top