صحيح البخاری - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 717
حدیث نمبر: 5224
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هِشَامٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ تَزَوَّجَنِي الزُّبَيْرُ وَمَا لَهُ فِي الْأَرْضِ مِنْ مَالٍ وَلَا مَمْلُوكٍ وَلَا شَيْءٍ غَيْرَ نَاضِحٍ وَغَيْرَ فَرَسِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَكُنْتُ أَعْلِفُ فَرَسَهُ وَأَسْتَقِي الْمَاءَ وَأَخْرِزُ غَرْبَهُ وَأَعْجِنُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ أَكُنْ أُحْسِنُ أَخْبِزُ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ يَخْبِزُ جَارَاتٌ لِي مِنْ الْأَنْصَارِ وَكُنَّ نِسْوَةَ صِدْقٍ وَكُنْتُ أَنْقُلُ النَّوَى مِنْ أَرْضِ الزُّبَيْرِ الَّتِي أَقْطَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَأْسِي وَهِيَ مِنِّي عَلَى ثُلُثَيْ، ‏‏‏‏‏‏فَرْسَخٍ، ‏‏‏‏‏‏فَجِئْتُ يَوْمًا وَالنَّوَى عَلَى رَأْسِي، ‏‏‏‏‏‏فَلَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ نَفَرٌ مِنْ الْأَنْصَارِ، ‏‏‏‏‏‏فَدَعَانِي، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ إِخْ إِخْ، ‏‏‏‏‏‏لِيَحْمِلَنِي خَلْفَهُ فَاسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسِيرَ مَعَ الرِّجَالِ وَذَكَرْتُ الزُّبَيْرَ وَغَيْرَتَهُ وَكَانَ أَغْيَرَ النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي قَدِ اسْتَحْيَيْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَمَضَى، ‏‏‏‏‏‏فَجِئْتُ الزُّبَيْرَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى رَأْسِي النَّوَى وَمَعَهُ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنَاخَ لِأَرْكَبَ فَاسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ وَعَرَفْتُ غَيْرَتَكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَحَمْلُكِ النَّوَى كَانَ أَشَدَّ عَلَيَّ مِنْ رُكُوبِكِ مَعَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ حَتَّى أَرْسَلَ إِلَيَّ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَ ذَلِكَ بِخَادِمٍ يَكْفِينِي سِيَاسَةَ الْفَرَسِ فَكَأَنَّمَا أَعْتَقَنِي.
غیرت کرنے کا بیان، وراد کہتے ہیں مغیرہ سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ نے فرمایا اگر میں کسی شخص کو اپنی بیوی کے پاس دیکھ پاؤں تو اسے تلوار سے مار ڈالوں گا، آپ نے فرمایا اے صحابہ ؓ کیا تمہیں سعد کی غیرت سے تعجب آتا ہے میں اس سے زیادہ غیرت والا ہوں اور اللہ مجھ سے زیادہ غیرت والا ہے۔
ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی اور ان سے اسماء بنت ابی بکر ؓ نے بیان کیا کہ زبیر ؓ نے مجھ سے شادی کی تو ان کے پاس ایک اونٹ اور ان کے گھوڑے کے سوا روئے زمین پر کوئی مال، کوئی غلام، کوئی چیز نہیں تھی۔ میں ہی ان کا گھوڑا چراتی، پانی پلاتی، ان کا ڈول سیتی اور آٹا گوندھتی۔ میں اچھی طرح روٹی نہیں پکا سکتی تھی۔ انصار کی کچھ لڑکیاں میری روٹی پکا جاتی تھیں۔ یہ بڑی سچی اور باوفا عورتیں تھیں۔ زبیر ؓ کی وہ زمین جو رسول اللہ نے انہیں دی تھی، اس سے میں اپنے سر پر کھجور کی گٹھلیاں گھر لایا کرتی تھی۔ یہ زمین میرے گھر سے دو میل دور تھی۔ ایک روز میں آرہی تھی اور گٹھلیاں میرے سر پر تھیں کہ راستے میں رسول اللہ سے ملاقات ہوگئی۔ نبی کریم کے ساتھ قبیلہ انصار کے کئی آدمی تھے۔ نبی کریم نے مجھے بلایا پھر (اپنے اونٹ کو بٹھانے کے لیے) کہا اخ اخ۔ نبی کریم چاہتے تھے کہ مجھے اپنی سواری پر اپنے پیچھے سوار کرلیں لیکن مجھے مردوں کے ساتھ چلنے میں شرم آئی اور زبیر ؓ کی غیرت کا بھی خیال آیا۔ زبیر ؓ بڑے ہی باغیرت تھے۔ نبی کریم بھی سمجھ گئے کہ میں شرم محسوس کر رہی ہوں۔ اس لیے آپ آگے بڑھ گئے۔ پھر میں زبیر ؓ کے پاس آئی اور ان سے واقعہ کا ذکر کیا کہ نبی کریم سے میری ملاقات ہوگئی تھی۔ میرے سر پر گٹھلیاں تھیں اور نبی کریم کے ساتھ آپ کے چند صحابہ بھی تھے۔ نبی کریم نے اپنا اونٹ مجھے بٹھانے کے لیے بٹھایا لیکن مجھے اس سے شرم آئی اور تمہاری غیرت کا بھی خیال آیا۔ اس پر زبیر نے کہا کہ اللہ کی قسم! مجھ کو تو اس سے بڑا رنج ہوا کہ تو گٹھلیاں لانے کے لیے نکلے اگر تو نبی کریم کے ساتھ سوار ہوجاتی تو اتنی غیرت کی بات نہ تھی (کیونکہ اسماء ؓ آپ کی سالی اور بھاوج دونوں ہوتی تھیں) اس کے بعد میرے والد ابوبکر ؓ نے ایک غلام میرے پاس بھیج دیا وہ گھوڑے کا سب کام کرنے لگا اور میں بےفکر ہوگئی گویا والد ماجد ابوبکر ؓ نے (غلام بھیج کر) مجھ کو آزاد کردیا۔
Top