صحيح البخاری - وصیتوں کا بیان - حدیث نمبر 2765
حدیث نمبر: 2765
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَمَنْ كَانَ غَنِيًّا فَلْيَسْتَعْفِفْ وَمَنْ كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ سورة النساء آية 6، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ أُنْزِلَتْ فِي وَالِي الْيَتِيمِ أن يصيب من ماله، ‏‏‏‏‏‏إذا كان محتاجا بقدر ماله بالمعروف.
باب: وصی کے لیے یتیم کے مال میں تجارت اور محنت کرنا درست ہے اور پھر محنت کے مطابق اس میں سے کھا لینا درست ہے۔
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ہشام سے ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ ؓ نے (قرآن مجید کی اس آیت) ومن کان غنيا فليستعفف ومن کان فقيرا فليأكل بالمعرو اور جو شخص مالدار ہو وہ اپنے کو یتیم کے مال سے بالکل روکے رکھے ‘ البتہ جو شخص نادار ہو تو وہ دستور کے مطابق کھا سکتا ہے کے بارے میں فرمایا کہ یتیموں کے ولیوں کے بارے میں نازل ہوئی کہ یتیم کے مال میں سے اگر ولی نادار ہو تو دستور کے مطابق اس کے مال میں سے لے سکتا ہے۔
Narrated Aisha (RA): The following Verse:-- "If a guardian is well-off, let him claim no remuneration (i.e. wages), but if he is poor, let him have for himself what is just and reasonable." (4.6) was revealed in connection with the guardian of an orphan, and it means that if he is poor he can have for himself (from the orphans wealth) what is just and reasonable according to the orphans share of the inheritance.
Top