صحيح البخاری - وصیتوں کا بیان - حدیث نمبر 2758
17- بَابُ مَنْ تَصَدَّقَ إِلَى وَكِيلِهِ ثُمَّ رَدَّ الْوَكِيلُ إِلَيْهِ:
حدیث نمبر: 2758
وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، ‏‏‏‏‏‏لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا نَزَلَتْ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92 جَاءَ أَبُو طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي كِتَابِهِ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92 وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَاءَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَتْ حَدِيقَةً كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَيَدْخُلُهَا وَيَسْتَظِلُّ بِهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَائِهَا فَهِيَ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، ‏‏‏‏‏‏وَإِلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْجُو بِرَّهُ وَذُخْرَهُ فَضَعْهَا أَيْ رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ أَرَاكَ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ بَخْ يَا أَبَا طَلْحَةَ ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ قَبِلْنَاهُ مِنْكَ وَرَدَدْنَاهُ عَلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏فَاجْعَلْهُ فِي الْأَقْرَبِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَتَصَدَّقَ بِهِ أَبُو طَلْحَةَ عَلَى ذَوِي رَحِمِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَ مِنْهُمْ أُبَيٌّ، ‏‏‏‏‏‏وَحَسَّانُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَبَاعَ حَسَّانُ حِصَّتَهُ مِنْهُ مِنْ مُعَاوِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ لَهُ:‏‏‏‏ تَبِيعُ صَدَقَةَ أَبِي طَلْحَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَلَا أَبِيعُ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ بِصَاعٍ مِنْ دَرَاهِمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَتْ تِلْكَ الْحَدِيقَةُ فِي مَوْضِعِ قَصْرِ بَنِي حُدَيْلَةَ الَّذِي بَنَاهُ مُعَاوِيَةُ.
باب: اگر صدقہ کے لیے کسی کو وکیل کرے اور وکیل اس کا صدقہ پھیر دے۔
باب: اگر صدقہ کے لیے کسی کو وکیل کرے اور وکیل اس کا صدقہ پھیر دے
اور اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا کہ مجھے عبدالعزیز بن عبداللہ بن ابی سلمہ نے خبر دی ‘ انہیں اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے (امام بخاری (رح) نے کہا کہ) میں سمجھتا ہوں کہ یہ روایت انہوں نے انس ؓ سے کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا (جب سورة آل عمران کی) یہ آیت نازل ہوئی لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون‏ تم نیکی ہرگز نہیں پاسکتے جب تک اس مال میں سے خرچ نہ کرو جو تم کو زیادہ پسند ہے۔ تو ابوطلحہ ؓ رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتا ہے لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون‏ تم نیکی ہرگز نہیں پاسکتے جب تک اس مال میں سے خرچ نہ کرو جو تم کو زیادہ پسند ہے۔ اور میرے اموال میں سب سے پسند مجھے بیرحاء ہے۔ بیان کیا کہ بیرحاء ایک باغ تھا۔ رسول اللہ بھی اس میں تشریف لے جایا کرتے ‘ اس کے سائے میں بیٹھتے اور اس کا پانی پیتے (ابوطلحہ نے کہا کہ) اس لیے وہ اللہ عزوجل کی راہ میں صدقہ اور رسول اللہ کے لیے ہے۔ میں اس کی نیکی اور اس کے ذخیرہ آخرت ہونے کی امید رکھتا ہوں۔ پس یا رسول اللہ! جس طرح اللہ آپ کو بتائے اسے خرچ کیجئے۔ رسول اللہ نے فرمایا واہ واہ شاباش ابوطلحہ یہ تو بڑا نفع بخش مال ہے ‘ ہم تم سے اسے قبول کر کے پھر تمہارے ہی حوالے کردیتے ہیں اور اب تم اسے اپنے عزیزوں کو دیدو۔ چناچہ ابوطلحہ ؓ نے وہ باغ اپنے عزیزوں کو دے دیا۔ انس ؓ نے بیان کیا کہ جن لوگوں کو باغ آپ نے دیا تھا ان میں ابی اور حسان ؓ تھے۔ انہوں نے بیان کیا کہ حسان ؓ نے اپنا حصہ معاویہ ؓ کو بیچ دیا تو کسی نے ان سے کہا کہ کیا آپ ابوطلحہ ؓ کا دیا ہوا مال بیچ رہے ہو؟ حسان ؓ نے جواب دیا کہ میں کھجور کا ایک صاع روپوں کے ایک صاع کے بدل کیوں نہ بیچوں۔ انس ؓ نے کہا یہ باغ بنی حدیلہ کے محلہ کے قریب تھا جسے معاویہ ؓ نے (بطور قلعہ کے) تعمیر کیا تھا۔
Narrated Anas (RA): When the Holy Verse: By no means shall you attain Al-Birr (piety, righteousness, it means here Allahs Reward i.e., Paradise), unless you spend of that which you love.., (V 3:92) was revealed, Abu Talha went to Allahs Messenger ﷺ and said, "O Allahs Messenger ! Allah, the Blessed, the Superior stated in His book: By no means shall you attain Birr, unless you spend of that which you love.... (V 3:92) and the most beloved property to me is Bairuha (which was a garden where Allahs Messenger ﷺ used to go to sit in its shade and drink from its water). I gave it to the Allah and His Messenger ﷺ hoping for Allahs Reward in the Hereafter. So, Ao Allahs Messenger! Use it as Allah orders you to use it." Allahs Messenger ﷺ said, "Bravo! O Abu Talha, it is fruitful property. We have accepted it from you and now we return it to you. Distribute it amongst you relatives." So, Abu Talha distributed it amongst his relatives, amongst whom were Ubai and Hassan. When Hassan sold his share of that garden to Muawiyya, he was asked, "How do you see Abu Talhas Sadaqa?" He replied, "Who should not I sell a Sa of date for Sa of money"? The garden was situated on the courtyard of the palace of Bani Hudilah built by Muawiyah.
Top