صحيح البخاری - وتر کا بیان - حدیث نمبر 1002
حدیث نمبر: 1002
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنِ الْقُنُوتِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ قَدْ كَانَ الْقُنُوتُ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ قَبْلَ الرُّكُوعِ أَوْ بَعْدَهُ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَبْلَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَإِنَّ فُلَانًا أَخْبَرَنِي عَنْكَ أَنَّكَ قُلْتَ بَعْدَ الرُّكُوعِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ كَذَبَ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَاقَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الرُّكُوعِ شَهْرًا أُرَاهُ، ‏‏‏‏‏‏كَانَ بَعَثَ قَوْمًا يُقَالُ لَهُمْ:‏‏‏‏ الْقُرَّاءُ زُهَاءَ سَبْعِينَ رَجُلًا إِلَى قَوْمٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ دُونَ أُولَئِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا يَدْعُو عَلَيْهِمْ.
باب: (وتر اور ہر نماز میں) قنوت رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد پڑھ سکتے ہیں۔
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عاصم بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک ؓ سے قنوت کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ دعائے قنوت (نبی کریم کے دور میں) پڑھی جاتی تھی۔ میں نے پوچھا کہ رکوع سے پہلے یا اس کے بعد؟ آپ نے فرمایا کہ رکوع سے پہلے۔ عاصم نے کہا کہ آپ ہی کے حوالے سے فلاں شخص نے خبر دی ہے کہ آپ نے رکوع کے بعد فرمایا تھا۔ اس کا جواب انس نے یہ دیا کہ انہوں نے غلط سمجھا۔ رسول اللہ نے رکوع کے بعد صرف ایک مہینہ دعائے قنوت پڑھی تھی۔ ہوا یہ تھا کہ آپ ﷺ نے صحابہ میں سے ستر قاریوں کے قریب مشرکوں کی ایک قوم (بنی عامر) کی طرف سے ان کو تعلیم دینے کے لیے بھیجے تھے، یہ لوگ ان کے سوا تھے جن پر آپ نے بددعا کی تھی۔ ان میں اور نبی کریم کے درمیان عہد تھا، لیکن انہوں نے عہد شکنی کی (اور قاریوں کو مار ڈالا) تو نبی کریم ایک مہینہ تک (رکوع کے بعد) قنوت پڑھتے رہے ان پر بددعا کرتے رہے۔
Narrated Asim (RA): I asked Anas bin Malik (RA) about the Qunut. Anas (RA) replied, "Definitely it was (recited)". I asked, "Before bowing or after it?" Anas (RA) replied, "Before bowing." I added, "So and so has told me that you had informed him that it had been after bowing." Anas (RA) said, "He told an untruth (i.e. "was mistaken," according to the Hijazi dialect). Allahs Apostle ﷺ recited Qunut after bowing for a period of one month." Anas (RA) added, "The Prophet ﷺ sent about seventy men (who knew the Quran by heart) towards the pagans (of Najd) who were less than they in number and there was a peace treaty between them and Allahs Apostles (but the Pagans broke the treaty and killed the seventy men). So Allahs Apostle ﷺ recited Qunut for a period of one month asking Allah to punish them."
Top