صحيح البخاری - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 5249
حدیث نمبر: 5249
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏سَأَلَهُ رَجُلٌ:‏‏‏‏ شَهِدْتَ مَع رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِيدَ أَضْحًى أَوْ فِطْرًا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَوْلَا مَكَانِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ يَعْنِي مِنْ صِغَرِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ وَلَمْ يَذْكُرْ أَذَانًا وَلَا إِقَامَةً، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ فَوَعَظَهُنَّ وَذَكَّرَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَرَأَيْتُهُنَّ يَهْوِينَ إِلَى آذَانِهِنَّ وَحُلُوقِهِنَّ يَدْفَعْنَ إِلَى بِلَالٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ ارْتَفَعَ هُوَ وبِلَالٌ إِلَى بَيْتِهِ.
آیت والذین لم یبلغوا الحکم منکم کی تفسیر
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، ان سے عبدالرحمٰن بن عابس نے، کہا میں نے ابن عباس ؓ سے سنا، ان سے ایک شخص نے یہ سوال کیا تھا کہ تم بقر عید یا عید کے موقع پر رسول اللہ کے ساتھ موجود تھے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں۔ اگر میں نبی کریم کا رشتہ دار نہ ہوتا تو میں اپنی کم سنی کی وجہ سے ایسے موقع پر حاضر نہیں ہوسکتا تھا۔ ان کا اشارہ (اس زمانے میں) اپنے بچپن کی طرف تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم باہر تشریف لے گئے اور (لوگوں کے ساتھ عید کی) نماز پڑھی اور اس کے بعد خطبہ دیا۔ ابن عباس ؓ نے اذان اور اقامت کا ذکر نہیں کیا، پھر آپ عورتوں کے پاس آئے اور انہیں وعظ و نصیحت کی اور انہیں خیرات دینے کا حکم دیا۔ میں نے انہیں دیکھا کہ پھر وہ اپنے کانوں اور گلے کی طرف ہاتھ بڑھا بڑھا کر (اپنے زیورات) بلال ؓ کو دینے لگیں۔ اس کے بعد بلال ؓ کے ساتھ نبی کریم واپس تشریف لائے۔
Narrated Abdur-Rahman bin Abis (RA) : I heard Ibn Abbas (RA) answering a man who asked him, "Did you attend the prayer of Id al Adha or Id-al-Fitr with Allahs Apostle?" Ibn Abbas (RA) replied, "Yes, and had it not been for my close relationship with him, I could not have offered it." (That was because of his young age). Ibn Abbas (RA) further said, Allahs Apostle ﷺ went out and offered the Id prayer and then delivered the sermon." Ibn Abbas (RA) did not mention anything about the Adhan (the call for prayer) or the Iqama. He added, "Then the Prophet ﷺ went to the women and instructed them and gave them religious advice and ordered them to give alms and I saw them reaching out (their hands to) their ears and necks (to take off the earrings and necklaces, etc.) and throwing (it) towards Bilal (RA) . Then the Prophet ﷺ returned with Bilal (RA) to his house . "
Top