صحيح البخاری - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 5098
حدیث نمبر: 5098
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى سورة النساء آية 3، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ وَهُوَ وَلِيُّهَا فَيَتَزَوَّجُهَا عَلَى مَالِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَيُسِيءُ صُحْبَتَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَعْدِلُ فِي مَالِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَتَزَوَّجْ مَا طَابَ لَهُ مِنَ النِّسَاءِ سِوَاهَا مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ.
چار عورتوں سے زیادہ نہ رکھنے کا بیان، اللہ تعالیٰ کا قول دو دو، تین تین، چار، چار علی بن حسین فرماتے ہیں اس سے مراد دو دو، تین تین، یا چار چار ہیں (مجموعہ مراد نہیں) اور اللہ تعالیٰ کا فرمان اولی اجنحۃ مثنی وثلاث ورباع یعنی دو دو یا تین تین یا چار چار
ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدہ نے خبر دی، انہیں ہشام نے، انہیں ان کے والد نے اور انہیں عائشہ ؓ نے اللہ تعالیٰ کے ارشاد وإن خفتم أن لا،‏‏‏‏ تقسطوا في اليتامى‏ اور اگر تمہیں خوف ہو کہ تم یتیموں کے بارے میں انصاف نہیں کرسکو گے۔ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد یتیم لڑکی ہے جو اپنے ولی کی پرورش میں ہو۔ ولی اس سے اس کے مال کی وجہ سے شادی کرتے اور اچھی طرح اس سے سلوک نہ کرتے اور نہ اس کے مال کے بارے میں انصاف کرتے ایسے شخصوں کو یہ حکم ہوا کہ اس یتیم لڑکی سے نکاح نہ کریں بلکہ اس کے سوا جو عورتیں بھلی لگیں ان سے نکاح کرلیں۔ دو دو، تین تین یا چار چار تک کی اجازت ہے۔
Narrated Aisha (RA) " (regarding) the Verse: And if you fear that you shall not be able to deal justly with the orphans... (4.3) It is about the orphan girl who is in the custody of a man who is her guardian, and he intends to marry her because of her wealth, but he treats her badly and does not manage her property fairly and honestly. Such a man should marry women of his liking other than her, two or three or four. Prohibited to you (for marriage) are: ...your foster-mothers (who suckled you). (4.23) Marriage is prohibited between persons having a foster suckling relationship corresponding to a blood relationship which renders marriage unlawful.
Top