صحيح البخاری - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 5088
حدیث نمبر: 5088
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا حُذَيْفَةَ بْنَ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبَنَّى سَالِمًا وَأَنْكَحَهُ بِنْتَ أَخِيهِ هِنْدَ بِنْتَ الْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ مَوْلًى لِامْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، ‏‏‏‏‏‏كَمَا تَبَنَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ مَنْ تَبَنَّى رَجُلًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ دَعَاهُ النَّاسُ إِلَيْهِ وَوَرِثَ مِنْ مِيرَاثِهِ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ:‏‏‏‏ ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ إِلَى قَوْلِهِ:‏‏‏‏ وَمَوَالِيكُمْ سورة الأحزاب آية 5، ‏‏‏‏‏‏فَرُدُّوا إِلَى آبَائِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ لَمْ يُعْلَمْ لَهُ أَبٌ كَانَ مَوْلًى وَأَخًا فِي الدِّينِ، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو الْقُرَشِيِّ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ العَامِرِيِّ وَهِيَ امْرَأَةُ أَبِي حُذَيْفَةَ بْنِ عُتْبَةَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّا كُنَّا نَرَى سَالِمًا وَلَدًا، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِ مَا قَدْ عَلِمْتَ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
نسب و خاندان میں اسلام اور دینداری کے لزوم کا بیان نسب و صہر اور کفو کی طرف اشارہ ہے کفو اور کفایت کے معنی نسب وخاندان صہر دامادی۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہیں عائشہ ؓ نے کہ ابوحذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ بن عبدشمس (مہشم) نے جو ان صحابہ میں سے تھے جنہوں نے نبی کریم کے ساتھ غزوہ بدر میں شرکت کی تھی۔ سالم بن معقل ؓ کو لے پالک بیٹا بنایا، اور پھر ان کا نکاح اپنے بھائی کی لڑکی ہندہ بنت الولید بن عتبہ بن ربیعہ سے کردیا۔ پہلے سالم ؓ ایک انصاری خاتون (شبیعہ بنت یعار) کے آزاد کردہ غلام تھے لیکن حذیفہ نے ان کو اپنا منہ بولا بیٹا بنایا تھا جیسا کہ نبی کریم نے زید کو (جو آپ ہی کے آزاد کردہ غلام تھے) اپنا لے پالک بیٹا بنایا تھا جاہلیت کے زمانے میں یہ دستور تھا کہ اگر کوئی شخص کسی کو لے پالک بیٹا بنا لیتا تو لوگ اسے اسی کی طرف نسبت کر کے پکارا کرتے تھے اور لے پالک بیٹا اس کی میراث میں سے بھی حصہ پاتا آخر جب سورة الحجرات میں یہ آیت اتری ادعوهم لآبائهم‏ کہ انہیں ان کے حقیقی باپوں کی طرف منسوب کر کے پکارو اللہ تعالیٰ کے فرمان ومواليكم‏ تک تو لوگ انہیں ان کے باپوں کی طرف منسوب کر کے پکارنے لگے جس کے باپ کا علم نہ ہوتا تو اسے مولى اور دینی بھائی کہا جاتا۔ پھر سہلہ بنت سہیل بن عمرو القرشی ثم العامدی ؓ جو ابوحذیفہ ؓ کی بیوی ہیں نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم تو سالم کو اپنا حقیقی جیسا بیٹا سمجھتے تھے اب اللہ نے جو حکم اتارا وہ آپ کو معلوم ہے پھر آخر تک حدیث بیان کی۔
Narrated Aisha (RA) : Abu Hudhaifa bin Utba bin Rabia bin Abdi Shams who had witnessed the battle of Badr along with the Prophet ﷺ adopted Salim as his son, to whom he married his niece, Hind bint Al-Walid bin Utba bin Rabia; and Salim was the freed slave of an Ansar woman, just as the Prophet ﷺ had adopted Zaid as his son. It was the custom in the Pre-lslamic Period that if somebody adopted a boy, the people would call him the son of the adoptive father and he would be the latters heir. But when Allah revealed the Divine Verses: Call them by (the names of) their fathers . . . your freed-slaves, (33.5) the adopted persons were called by their fathers names. The one whose father was not known, would be regarded as a Maula and your brother in religion. Later on Sahla bint Suhail bin Amr Al-Quraishi Al-Amiri--and she was the wife of Abu- Hudhaifa bin Utba--came to the Prophet ﷺ and said, "O Allahs Apostle ﷺ ! We used to consider Salim as our (adopted) son, and now Allah has revealed what you know (regarding adopted sons)." The sub-narrator then mentioned the rest of the narration.
Top