صحيح البخاری - نماز کے اوقات کا بیان - حدیث نمبر 547
حدیث نمبر: 547
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا عَوْفٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ دَخَلْتُ أنَا وَأَبِي عَلَىأَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ أَبِي:‏‏‏‏ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْأُولَى حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ وَيُصَلِّي الْعَصْرَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى رَحْلِهِ فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ الْعِشَاءَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْعَتَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ الرَّجُلُ جَلِيسَهُ وَيَقْرَأُ بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ.
باب: نماز عصر کے وقت کا بیان۔
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہوں نے کہا ہمیں عوف نے خبر دی سیار بن سلامہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ میں اور میرے باپ ابوبرزہ اسلمی ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ان سے میرے والد نے پوچھا کہ نبی کریم فرض نمازیں کن وقتوں میں پڑھتے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ دوپہر کی نماز جسے تم پہلی نماز کہتے ہو سورج ڈھلنے کے بعد پڑھتے تھے۔ اور جب عصر پڑھتے اس کے بعد کوئی شخص مدینہ کے انتہائی کنارہ پر اپنے گھر واپس جاتا تو سورج اب بھی تیز ہوتا تھا۔ سیار نے کہا کہ مغرب کے وقت کے متعلق آپ نے جو کچھ کہا تھا وہ مجھے یاد نہیں رہا۔ اور عشاء کی نماز جسے تم عتمه کہتے ہو اس میں دیر کو پسند فرماتے تھے اور اس سے پہلے سونے کو اور اس کے بعد بات چیت کرنے کو ناپسند فرماتے اور صبح کی نماز سے اس وقت فارغ ہوجاتے جب آدمی اپنے قریب بیٹھے ہوئے دوسرے شخص کو پہچان سکتا اور صبح کی نماز میں آپ ساٹھ سے سو تک آیتیں پڑھا کرتے تھے۔
Narrated Saiyar bin Salama (RA): I along with my father went to Abu- Barza Al-Aslarrni and my father asked him, "How Allahs Apostle ﷺ used to offer the five compulsory congregational prayers?" Abu- Barza said, "The Prophet ﷺ used to pray the Zuhr prayer which you (people) call the first one at mid-day when the sun had just declined The Asr prayer at a time when after the prayer, a man could go to the house at the farthest place in Madinah (and arrive) while the sun was still hot. (I forgot about the Maghrib prayer). The Prophet ﷺ Loved to delay the Isha which you call Al- Atama and he disliked sleeping before it and speaking after it. After the Fajr prayer he used to leave when a man could recognize the one sitting beside him and he used to recite between 6O to 10O Ayat (in the Fajr prayer).
Top