مشکوٰۃ المصابیح - جنت اور اہل جنت کے حالات کا بیان - حدیث نمبر 5549
حدیث نمبر: 5276
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا قُرَادٌ أَبُو نُوحٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَتْ امْرَأَةُ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏مَا أَنْقِمُ عَلَى ثَابِتٍ فِي دِينٍ وَلَا خُلُقٍ إِلَّا أَنِّي أَخَافُ الْكُفْرَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ فَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ ؟ فَقَالَتْ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏فَرَدَّتْ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَرَهُ فَفَارَقَهَا.
خلع اور اس امر کا بیان کہ خلع میں طلاق کس طرح ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ جو کچھ تم نے ان عورتوں کو دیا ہے، اس کالینا تمہارے حلال نہیں ہے، آخر آیت ظالمون تک، اور حضرت عمر ؓ نے خلع کو جائز کہا ہے، اگرچہ سلطان کے سامنے نہ ہو اور حضرت عثمان رضی اللہ نے سرکے چٹلے سے کم قیمت کے عوض بھی خلع کو جائز کہا اور آیت الا ان یخافا الایقیما حدود اللہ کے متعلق طاؤس فرماتے ہیں کہ یہ ان حدود کے متعلق ہے جو اللہ نے ان دونوں میں سے ہر ایک کے لئے ایک دوسرے پر مقرر کی ہیں، یعنی صحبت اور ایک ساتھ رہنا اور طاؤس نے نادانوں کی سی بات نہیں کی کہ خلع جائز نہیں، جب تک وہ یہ نہ کہے کہ میں تجھ سے جنابت کا غسل نہیں کروں گا
ہم سے محمد بن عبداللہ بن مبارک مخری نے کہا، کہا ہم سے قراد ابونوح نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ ثابت بن قیس بن شماس ؓ کی بیوی نبی کریم کے پاس آئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! ثابت کے دین اور ان کے اخلاق سے مجھے کوئی شکایت نہیں لیکن مجھے خطرہ ہے (کہ میں ثابت ؓ کی ناشکری میں نہ پھنس جاؤں) ۔ نبی کریم نے اس پر ان سے دریافت فرمایا کہ کیا تم ان کا باغ (جو انہوں نے مہر میں دیا تھا) واپس کرسکتی ہو؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں۔ چناچہ انہوں نے وہ باغ واپس کردیا اور نبی کریم کے حکم سے ثابت ؓ نے انہیں اپنے سے جدا کردیا۔
Top