صحيح البخاری - نماز کسوف کا بیان - حدیث نمبر 1047
حدیث نمبر: 1047
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّعَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى يَوْمَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ فَقَامَ فَكَبَّرَ فَقَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَقَامَ كَمَا هُوَ ثُمَّ قَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً وَهِيَ أَدْنَى مِنَ الْقِرَاءَةِ الْأُولَى ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهِيَ أَدْنَى مِنَ الرَّكْعَةِ الْأُولَى ثُمَّ سَجَدَ سُجُودًا طَوِيلًا ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ سَلَّمَ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ إِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَافْزَعُوا إِلَى الصَّلَاةِ.
باب: سورج کا کسوف و خسوف دونوں کہہ سکتے ہیں۔
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہیں نبی کریم ﷺ کی زوجہ مطہرہ عائشہ صدیقہ ؓ نے خبر دی کہ جس دن سورج میں خسوف (گرہن) لگا تو نبی کریم نے نماز پڑھائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تکبیر کہی پھر دیر تک قرآن مجید پڑھتے رہے۔ لیکن اس کے بعد ایک طویل رکوع کیا۔ رکوع سے سر اٹھایا تو کہا سمع الله لمن حمده‏ پھر آپ پہلے ہی کی طرح کھڑے ہوگئے اور دیر تک قرآن مجید پڑھتے رہے لیکن اس مرتبہ کی قرآت پہلے سے کچھ کم تھی۔ پھر آپ سجدہ میں گئے اور بہت دیر تک سجدہ میں رہے پھر دوسری رکعت میں بھی آپ نے اسی طرح کیا پھر جب آپ نے سلام پھیرا تو سورج صاف ہوچکا تھا۔ نماز سے فارغ ہو کر آپ نے خطبہ دیا اور فرمایا کہ سورج اور چاند کا کسوف (گرہن) اللہ تعالیٰ کی ایک نشانی ہے اور ان میں خسوف (گرہن) کسی کی موت و زندگی پر نہیں لگتا۔ لیکن جب تم سے دیکھو تو فوراً نماز کے لیے لپکو۔
Narrated Aisha (RA): (The wife of the Prophet) On the day when the sun Khasafat (eclipsed) Allahs Apostle ﷺ prayed; he stood up and said Takbir and recited a prolonged recitation, then he performed a prolonged bowing, then he raised his head and said, "Samia-l-lahu Lyman Hamidah," and then remained standing and recited a prolonged recitation which was shorter than the first. Then he performed a prolonged bowing which was shorter than the first. Then he prostrated and prolonged the prostration and he did the same in the second Raka as in the first and then finished the prayer with Taslim. By that time the sun (eclipse) had cleared He addressed the people and said, "The sun and the moon are two of the signs of Allah; they do not eclipse (Yakhsifan) because of the death or the life (i.e. birth) of someone. So when you see them make haste for the prayer."
Top