صحيح البخاری - نماز قصر کا بیان - حدیث نمبر 1233
حدیث نمبر: 1233
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُكَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ كُرَيْبٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ وَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَزْهَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَرْسَلُوهُ إِلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،‏‏‏‏ فَقَالُوا:‏‏‏‏ اقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامَ مِنَّا جَمِيعًاوَسَلْهَا عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ صَلَاةِ الْعَصْرِ وَقُلْ لَهَا إِنَّا أُخْبِرْنَا أَنَّكِ تُصَلِّينَهُمَا، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ بَلَغَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ وَكُنْتُ أَضْرِبُ النَّاسَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ كُرَيْبٌ:‏‏‏‏ فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَبَلَّغْتُهَا مَا أَرْسَلُونِي،‏‏‏‏ فَقَالَتْ:‏‏‏‏ سَلْ أُمَّ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجْتُ إِلَيْهِمْ فَأَخْبَرْتُهُمْ بِقَوْلِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَرَدُّونِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ بِمِثْلِ مَا أَرْسَلُونِي بِهِ إِلَى عَائِشَةَ،‏‏‏‏ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:‏‏‏‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَأَيْتُهُ يُصَلِّيهِمَا حِينَ صَلَّى الْعَصْرَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ دَخَلَ عَلَيَّ وَعِنْدِي نِسْوَةٌ مِنْ بَنِي حَرَامٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ الْجَارِيَةَ فَقُلْتُ قُومِي بِجَنْبِهِ فَقُولِي لَهُ تَقُولُ لَكَ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ سَمِعْتُكَ تَنْهَى عَنْ هَاتَيْنِ وَأَرَاكَ تُصَلِّيهِمَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخِرِي عَنْهُ فَفَعَلَتِ الْجَارِيَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخَرَتْ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ:‏‏‏‏ يَا بِنْتَ أَبِي أُمَيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏سَأَلْتِ عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَإِنَّهُ أَتَانِي نَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ فَشَغَلُونِي عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ فَهُمَا هَاتَانِ.
باب: اگر نمازی سے کوئی بات کرے اور وہ سن کر ہاتھ کے اشارے سے جواب دے تو نماز فاسد نہ ہو گی۔
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی، انہیں بکیر نے، انہیں کریب نے کہ ابن عباس، مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمٰن بن ازہر ؓ نے انہیں عائشہ ؓ کی خدمت میں بھیجا اور کہا عائشہ ؓ سے ہم سب کا سلام کہنا اور اس کے بعد عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے بارے میں دریافت کرنا۔ انہیں یہ بھی بتادینا کہ ہمیں خبر ہوئی ہے کہ آپ یہ دو رکعتیں پڑھتی ہیں۔ حالانکہ ہمیں نبی کریم سے یہ حدیث پہنچی ہے کہ نبی کریم نے ان دو رکعتوں سے منع کیا ہے اور ابن عباس ؓ نے کہا کہ میں نے عمر بن خطاب ؓ کے ساتھ ان رکعتوں کے پڑھنے پر لوگوں کو مارا بھی تھا۔ کریب نے بیان کیا کہ میں عائشہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور پیغام پہنچایا۔ اس کا جواب آپ نے یہ دیا کہ ام سلمہ ؓ سے اس کے متعلق دریافت کر۔ چناچہ میں ان حضرات کی خدمت میں واپس ہوا اور عائشہ ؓ کی گفتگو نقل کردی، انہوں نے مجھے ام سلمہ ؓ کی خدمت میں بھیجا انہیں پیغامات کے ساتھ جن کے ساتھ عائشہ ؓ کے یہاں بھیجا تھا۔ ام سلمہ ؓ نے یہ جواب دیا کہ میں نے نبی کریم سے سنا ہے کہ آپ عصر کے بعد نماز پڑھنے سے روکتے تھے لیکن ایک دن میں نے دیکھا کہ عصر کے بعد آپ خود یہ دو رکعتیں پڑھ رہے ہیں۔ اس کے بعد آپ میرے گھر تشریف لائے۔ میرے پاس انصار کے قبیلہ بنو حرام کی چند عورتیں بیٹھی ہوئی تھیں۔ اس لیے میں نے ایک باندی کو آپ کی خدمت میں بھیجا۔ میں نے اس سے کہہ دیا تھا کہ وہ آپ کے بازو میں ہو کر یہ پوچھے کہ ام سلمہ کہتی ہیں کہ یا رسول اللہ! آپ تو ان دو رکعتوں سے منع کیا کرتے تھے حالانکہ میں دیکھ رہی ہوں کہ آپ خود انہیں پڑھتے ہیں۔ اگر نبی کریم ہاتھ سے اشارہ کریں تو تم پیچھے ہٹ جانا۔ باندی نے پھر اسی طرح کیا اور آپ نے ہاتھ سے اشارہ کیا تو پیچھے ہٹ گئی۔ پھر جب آپ فارغ ہوئے تو (آپ نے ام سلمہ ؓ سے) فرمایا کہ اے ابوامیہ کی بیٹی! تم نے عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے متعلق پوچھا، بات یہ ہے کہ میرے پاس عبدالقیس کے کچھ لوگ آگئے تھے اور ان کے ساتھ بات کرنے میں میں ظہر کے بعد کی دو رکعتیں نہیں پڑھ سکا تھا سو یہ وہی دو رکعت ہیں۔
Narrated Kuraib (RA): I was sent to Aisha (RA) by Ibn Abbas (RA) , Al-Miswar bin Makhrama and Abdur-Rahman bin Azhar . They told me to greet her on their behalf and to ask her about the offering of the two Rakat after the Asr prayer and to say to her, "We were informed that you offer those two Rakat and we were told that the Prophet ﷺ had forbidden offering them." Ibn Abbas (RA) said, "I along with Umar bin Al-Khattab (RA) used to beat the people whenever they offered them." I went to Aisha (RA) and told her that message. Aisha said, "Go and ask Um Salama about them." So I returned and informed them about her statement. They then told me to go to Um Salama with the same question with which t sent me to Aisha (RA). Um Salama replied, "I heard the Prophet ﷺ forbidding them. Later I saw him offering them immediately after he prayed the Asr prayer. He then entered my house at a time when some of the Ansari women from the tribe of Bani Haram were sitting with me, so I sent my slave girl to him having said to her, Stand beside him and tell him that Um Salama says to you, "O Allahs Apostle ﷺ ! I have heard you forbidding the offering of these (two Rakat after the Asr prayer) but I have seen you offering them." If he waves his hand then wait for him. The slave girl did that. The Prophet ﷺ beckoned her with his hand and she waited for him. When he had finished the prayer he said, "O daughter of Bani Umaiya! You have asked me about the two Rakat after the Asr prayer. The people of the tribe of Abdul-Qais came to me and made me busy and I could not offer the two Rakat after the Zuhr prayer. These (two Rakat that I have just prayed) are for those (missed) ones. ________
Top