صحيح البخاری - نماز قصر کا بیان - حدیث نمبر 1162
حدیث نمبر: 1162
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِي ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا الِاسْتِخَارَةَ فِي الْأُمُورِ كُلِّهَا، ‏‏‏‏‏‏كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِذَا هَمَّ أَحَدُكُمْ بِالْأَمْرِ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ مِنْ غَيْرِ الْفَرِيضَةِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لِيَقُلِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ، ‏‏‏‏‏‏اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي أَوْ قَالَ عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ فَاقْدُرْهُ لِي وَيَسِّرْهُ لِي ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي أَوْ قَالَ فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَاقْدُرْ لِي الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ ثُمَّ أَرْضِنِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَيُسَمِّي حَاجَتَهُ.
باب: نفل نمازیں دو دو رکعتیں کر کے پڑھنا۔
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالرحمٰن بن ابی الموال نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے اور ان سے جابر بن عبداللہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ہمیں اپنے تمام معاملات میں استخارہ کرنے کی اسی طرح تعلیم دیتے تھے جس طرح قرآن کی کوئی سورت سکھلاتے۔ آپ فرماتے کہ جب کوئی اہم معاملہ تمہارے سامنے ہو تو فرض کے علاوہ دو رکعت نفل پڑھنے کے بعد یہ دعا پڑھے اللهم إني أستخيرک بعلمک وأستقدرک بقدرتک،‏‏‏‏ وأسألک من فضلک العظيم،‏‏‏‏ فإنک تقدر ولا أقدر و تعلم ولا أعلم وأنت علام الغيوب،‏‏‏‏ اللهم إن كنت تعلم أن هذا الأمر خير لي في ديني ومعاشي وعاقبة أمري ( أو قال ) عاجل أمري وآجله فاقدره لي ويسره لي ثم بارک لي فيه، وإن كنت تعلم أن هذا الأمر شر لي في ديني ومعاشي وعاقبة أمري أو قال في عاجل أمري وآجله فاصرفه عني واصرفني عنه،‏‏‏‏ واقدر لي الخير (ترجمہ) اے میرے اللہ! میں تجھ سے تیرے علم کی بدولت خیر طلب کرتا ہوں اور تیری قدرت کی بدولت تجھ سے طاقت مانگتا ہوں اور تیرے فضل عظیم کا طلبگار ہوں کہ قدرت تو ہی رکھتا ہے اور مجھے کوئی قدرت نہیں۔ علم تجھ ہی کو ہے اور میں کچھ نہیں جانتا اور تو تمام پوشیدہ باتوں کو جاننے والا ہے۔ اے میرے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام جس کے لیے استخارہ کیا جا رہا ہے میرے دین دنیا اور میرے کام کے انجام کے اعتبار سے میرے لیے بہتر ہے یا (آپ نے یہ فرمایا کہ) میرے لیے وقتی طور پر اور انجام کے اعتبار سے یہ (خیر ہے) تو اسے میرے لیے نصیب کر اور اس کا حصول میرے لیے آسان کر اور پھر اس میں مجھے برکت عطا کر اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے دین، دنیا اور میرے کام کے انجام کے اعتبار سے برا ہے۔ یا (آپ نے یہ کہا کہ) میرے معاملہ میں وقتی طور پر اور انجام کے اعتبار سے (برا ہے) تو اسے مجھ سے ہٹا دے اور مجھے بھی اس سے ہٹا دے۔ پھر میرے لیے خیر مقدر فرما دے، جہاں بھی وہ ہو اور اس سے میرے دل کو مطمئن بھی کر دے ۔ آپ نے فرمایا کہ اس کام کی جگہ اس کام کا نام لے۔
Narrated Jabir bin Abdullah : The Prophet ﷺ used to teach us the way of doing Istikhara (Istikhara means to ask Allah to guide one to the right sort of action concerning any job or a deed), in all matters as he taught us the Suras of the Quran. He said, "If anyone of you thinks of doing any job he should offer a two Rakat prayer other than the compulsory ones and say (after the prayer): -- Allahumma inni astakhiruka biilmika, Wa astaqdiruka bi-qudratika, Wa asalaka min fadlika al-azlm Fa-innaka taqdiru Wala aqdiru, Wa talamu Wala alamu, Wa anta allamu l-ghuyub. Allahumma, in kunta talam anna hadha-l-amra Khairun li fi dini wa maashi waaqibati amri (or ajili amri waajilihi) Faqdirhu wa yas-sirhu li thumma barik li Fihi, Wa in kunta talamu anna hadha-lamra shar-run li fi dini wa maashi waaqibati amri (or fiajili amri wa ajilihi) Fasrifhu anni was-rifni anhu. Waqdir li al-khaira haithu kana Thumma ardini bihi. (O Allah! I ask guidance from Your knowledge, And Power from Your Might and I ask for Your great blessings. You are capable and I am not. You know and I do not and You know the unseen. O Allah! If You know that this job is good for my religion and my subsistence and in my Hereafter--(or said: If it is better for my present and later needs)--Then You ordain it for me and make it easy for me to get, And then bless me in it, and if You know that this job is harmful to me In my religion and subsistence and in the Hereafter--(or said: If it is worse for my present and later needs)--Then keep it away from me and let me be away from it. And ordain for me whatever is good for me, And make me satisfied with it). The Prophet ﷺ added that then the person should name (mention) his need. ________
Top