صحيح البخاری - مرتدوں اور دشمنوں سے توبہ کرانا - حدیث نمبر 6937
حدیث نمبر: 6937
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْمَشِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعَلْقَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ:‏‏‏‏ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ سورة الأنعام آية 82، ‏‏‏‏‏‏شَقَّ ذَلِكَ عَلَى أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالُوا:‏‏‏‏ أَيُّنَا لَمْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَيْسَ كَمَا تَظُنُّونَ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَا هُوَ كَمَا قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ:‏‏‏‏ يَا بُنَيَّ لا تُشْرِكْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ سورة لقمان آية 13.
تاویل کرنے والوں کے متعلق جو روایتیں منقول ہیں، ابو عبداللہ (بخاری) نے کہا کہ لیث بواسطہ یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، مسعود بن مخزومہ و عبدالرحمن بن عبدالقاری سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن خطاب کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ میں نے شام بن حکیم کو رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں سورۃ فرقان پڑھتے ہوئے سنا میں نے ان کو بہت سے حرفوں کو اس طرح پڑھتے ہوئے سنا کہ اس طرح رسول اللہ ﷺ نے ہم کو نہیں پڑھایا تھا، میں قریب تھا کہ ان پر نمازی ہی کی حالت میں حملہ کردوں لیکن میں نے انتظار کیا یہاں تک انہوں نے سلام پھیرا، پھر میں نے اپنی یا ان کی چادر ان کے گلے میں ڈالی اور میں نے کہا کہ تجھے یہ سورت کس نے سکھائی ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے یہ سورت پڑھائی ہے، میں نے ان سے کہا تم جھوٹے ہو، خدا کی قسم مجھے آخرت ﷺ نے یہ سورت پڑھائی ہے جو تمہیں پڑھتے ہوئے میں نے سنا ہے۔ چنانچہ میں ان کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے گیا اور میں نے کہا یا رسول اللہ، میں نے ان کو سورت فرقان ان حرفوں کے ساتھ پڑھتے ہوئے سنا ہے جو آپ نے مجھے نہیں پڑھائی۔ حالانکہ آپ مجھے سورت فرقان پڑھا چکے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ عرم اس کو چھوڑ دو اور اے ہشام تم پڑھو، تو انہوں نے اسی طور پڑھا جس طرح یہ پڑھتے ہوئے میں نے ان کو سنا تھا، آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یہ سورت اسی طرح نازل ہوئی ہے، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عمر اب تم پڑھو، میں نے پڑھا، تو آپ نے فرمایا کہ اسی طرح نازل ہوئی ہے، پھر فرمایا کہ قرآن سات طریقوں سے نازل ہوا ہے اس لئے جو آسان ہو اس میں سے پڑھو۔
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم کو وکیع نے خبر دی (دوسری سند) امام بخاری (رح) نے کہا، ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی الذين آمنوا ولم يلبسوا إيمانهم بظلم‏ وہ لوگ جو ایمان لے آئے اور اپنے ایمان کے ساتھ ظلم کو نہیں ملایا تو صحابہ کو یہ معاملہ بہت مشکل نظر آیا اور انہوں نے کہا ہم میں کون ہوگا جو ظلم نہ کرتا ہو۔ نبی کریم نے فرمایا کہ اس کا مطلب وہ نہیں ہے جو تم سمجھتے ہو بلکہ اس کا مطلب لقمان (علیہ السلام) کے اس ارشاد میں ہے جو انہوں نے اپنے لڑکے سے کہا تھا يا بنى لا تشرک بالله إن الشرک لظلم عظيم‏ کہ اے بیٹے! اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا، بلاشبہ شرک کرنا بہت بڑا ظلم ہے۔
Narrated Abdullah (RA) : When the Verse:--Those who believe and did not confuse their belief with wrong (worshipping others besides Allah). (6.82) was revealed, it was hard on the companions of the Prophet ﷺ and they said, "Who among us has not wronged (oppressed) himself?" Allahs Apostle ﷺ said, "The meaning of the Verse is not as you think, but it is as Luqman said to his son, O my son! Join not in worship others with Allah, Verily! Joining others in worship with Allah is a great wrong indeed." (31.13)
Top