صحيح البخاری - مرتدوں اور دشمنوں سے توبہ کرانا - حدیث نمبر 6924
حدیث نمبر: 6924
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّأَبَا هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُمَرُ :‏‏‏‏ يَا أَبَا بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ قَالَ:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ.
حدیث نمبر: 6925
قَالَ أَبُو بَكْرٍ :‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ أَنْ قَدْ شَرَحَ اللَّهُ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ.
اس شخص کے قتل کرنے کا بیان جو فرائض کے قبول کرنے سے انکار کرے۔ اور جس کی نسبت ارتداد کی طرف جائے
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، انہوں نے عقیل سے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے کہا مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی کہ ابوہریرہ ؓ نے کہا جب نبی کریم کی وفات ہوگئی اور ابوبکر صدیق ؓ خلیفہ بنے اور عرب کے کچھ لوگ کافر بن گئے تو عمر ؓ نے ان سے کہا تم ان لوگوں سے کیسے لڑو گے نبی کریم نے تو یہ فرمایا ہے مجھ کو لوگوں سے لڑنے کا اس وقت تک حکم ہوا جب تک وہ لا الہٰ الا اللہ نہ کہیں پھر جس نے لا الہٰ الا اللہ کہہ لیا اس نے اپنے مال اور اپنی جان کو مجھ سے بچا لیا البتہ کسی حق کے بدلہ اس کی جان یا مال کو نقصان پہنچایا جائے تو یہ اور بات ہے۔ اب اس کے دل میں کیا ہے اس کا حساب لینے والا اللہ ہے۔
ابوبکر صدیق ؓ نے کہا میں تو اللہ کی قسم اس شخص سے لڑوں گا جو نماز اور زکوٰۃ میں فرق کرے، اس لیے کہ زکوٰۃ مال کا حق ہے (جیسے نماز جسم کا حق ہے ) اللہ کی قسم! اگر یہ لوگ مجھ کو ایک بکری کا بچہ نہ دیں گے جو نبی کریم کو دیا کرتے تھے تو میں اس کے نہ دینے پر ان سے لڑوں گا۔ عمر ؓ نے کہا قسم اللہ کی اس کے بعد میں سمجھ گیا کہ ابوبکر ؓ کے دل میں جو لڑائی کا ارادہ ہوا ہے یہ اللہ نے ان کے دل میں ڈالا ہے اور میں پہچان گیا کہ ابوبکر ؓ کی رائے حق ہے۔
Narrated Abu Hurairah (RA) : When the Prophet ﷺ died and Abu Bakr (RA) became his successor and some of the Arabs reverted to disbelief, Umar said, "O Abu Bakr! How can you fight these people although Allahs Apostle ﷺ said, I have been ordered to fight the people till they say: None has the right to be worshipped but Allah, and whoever said, None has the right to be worshipped but Allah, Allah will save his property and his life from me, unless (he does something for which he receives legal punishment) justly, and his account will be with Allah? " Abu Bakr (RA) said, "By Allah! I will fight whoever differentiates between prayers and Zakat as Zakat is the right to be taken from property (according to Allahs Orders). By Allah! If they refused to pay me even a kid they used to pay to Allahs Apostle, I would fight with them for withholding it." Umar said, "By Allah: It was nothing, but I noticed that Allah opened Abu Bakrs chest towards the decision to fight, therefore I realized that his decision was right."
Top