مسند امام احمد - حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6549
حدیث نمبر: 7423
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبِي ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي هِلَالٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَصَامَ رَمَضَانَ، ‏‏‏‏‏‏كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ هَاجَرَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ جَلَسَ فِي أَرْضِهِ الَّتِي وُلِدَ فِيهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَفَلَا نُنَبِّئُ النَّاسَ بِذَلِكَ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ أَعَدَّهَا اللَّهُ لِلْمُجَاهِدِينَ فِي سَبِيلِهِ، ‏‏‏‏‏‏كُلُّ دَرَجَتَيْنِ مَا بَيْنَهُمَا كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ ؟، ‏‏‏‏‏‏فَسَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ فَإِنَّهُ أَوْسَطُ الْجَنَّةِ وَأَعْلَى الْجَنَّةِ وَفَوْقَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ وَمِنْهُ تَفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ.
اللہ تعالیٰ کا قول کہ "اور اس کا عرش پانی پر تھا اور وہ عرش عظیم کا پروردگار ہے" ابو العالیہ نے کہا کہ استوی الی السماء کے معنی ہیں آصمان کی طرف بلند ہوگیا، فسواھن بمعنی خلقھن ان کو پیدا کیا ہے، اور مجاہد نے کہا استوی کے معنی ہیں عرش پر چڑھا، اور ابن عباس نے کہا کہ "مجید" بمعنی کریم اور "ودود" بمعنی حبیب ہے، حمید، مجید بولتے ہیں گویا "ماجد" سے فعیل کے وزن پر ہے، محمود حمید سے مشتق ہے۔
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے محمد بن فلیح نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے ہلال نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم نے فرمایا جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا، نماز قائم کی، رمضان کے روزے رکھے تو اللہ پر حق ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے۔ خواہ اس نے ہجرت کی ہو یا وہیں مقیم رہا ہو جہاں اس کی پیدائش ہوئی تھی۔ صحابہ نے کہا: یا رسول اللہ! کیا ہم اس کی اطلاع لوگوں کو نہ دے دیں؟ نبی کریم نے فرمایا کہ جنت میں سو درجے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے راستے میں جہاد کرنے والوں کے لیے تیار کیا ہے، ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان و زمین کے درمیان ہے۔ پس جب تم اللہ سے سوال کرو تو فردوس کا سوال کرو کیونکہ وہ درمیانہ درجے کی جنت ہے اور بلند ترین اور اس کے اوپر رحمان کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں نکلتی ہیں۔
Top