صحيح البخاری - مخلوقات کی ابتداء کا بیان - حدیث نمبر 3235
حدیث نمبر: 3235
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ الْأَشْوَعِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الشَّعْبِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْمَسْرُوقٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:‏‏‏‏ فَأَيْنَ قَوْلُهُ ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّى ‏‏‏‏ 8 ‏‏‏‏ فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى ‏‏‏‏ 9 ‏‏‏‏ سورة النجم آية 8-9، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ ذَاكَ جِبْرِيلُ كَانَ يَأْتِيهِ فِي صُورَةِ الرَّجُلِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّهُ أَتَاهُ هَذِهِ الْمَرَّةَ فِي صُورَتِهِ الَّتِي هِيَ صُورَتُهُ فَسَدَّ الْأُفُقَ.
باب: اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا (جہری نماز میں سورۃ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر (زور سے) آمین کہتے ہیں اور اس طرح دونوں کی زبان سے ایک ساتھ (با آواز بلند) آمین نکلتی ہے تو بندے کے گزرے ہوئے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
مجھ سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے زکریا بن ابی زائدہ نے بیان کیا، ان سے سعید بن الاشوع نے، ان سے شعبی نے اور ان سے مسروق نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ ؓ سے پوچھا (ان کے اس کہنے پر کہ نبی کریم نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا نہیں تھا) پھر اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد ثم دنا فتدلى * فکان قاب قوسين أو أدنى‏ کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ آیت تو جبرائیل (علیہ السلام) کے بارے میں ہے، وہ انسانی شکل میں نبی کریم کے پاس آیا کرتے تھے اور اس مرتبہ اپنی اس شکل میں آئے جو اصلی تھی اور انہوں نے تمام آسمان کے کناروں کو ڈھانپ لیا تھا۔
Narrated Masruq (RA): I asked Aisha (RA) "What about His Statement:-- "Then he ( Gabriel (علیہ السلام)) approached And came closer, And was at a distance Of but two bow-lengths Or (even) nearer?" (53.8-9) She replied, "It was Gabriel (علیہ السلام) who used to come to the Prophet ﷺ in the figure of a man, but on that occasion, he came in his actual and real figure and (he was so huge) that he covered the whole horizon."
Top