مشکوٰۃ المصابیح - کفاروں کا بیان - حدیث نمبر 3853
حدیث نمبر: 2494
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَامِرِيُّ الْأُوَيْسِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَالِحٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا. وَقَالَ اللَّيْثُ :‏‏‏‏ حَدَّثَنِي يُونُسُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:‏‏‏‏ وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا إِلَى وَرُبَاعَ سورة النساء آية 3، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ يَا ابْنَ أُخْتِي، ‏‏‏‏‏‏هِيَ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا تُشَارِكُهُ فِي مَالِهِ فَيُعْجِبُهُ مَالُهَا وَجَمَالُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَيُرِيدُ وَلِيُّهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِغَيْرِ أَنْ يُقْسِطَ فِي صَدَاقِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَيُعْطِيهَا مِثْلَ مَا يُعْطِيهَا غَيْرُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَنُهُوا أَنْ يُنْكِحُوهُنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ وَيَبْلُغُوا بِهِنَّ أَعْلَى سُنَّتِهِنَّ مِنَ الصَّدَاقِ، ‏‏‏‏‏‏وَأُمِرُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا طَابَ لَهُمْ مِنَ النِّسَاءِ سِوَاهُنَّ. قَالَ عُرْوَةُ:‏‏‏‏ قَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ اسْتَفْتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ هَذِهِ الْآيَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ إِلَى قَوْلِهِ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127، ‏‏‏‏‏‏وَالَّذِي ذَكَرَ اللَّهُ أَنَّهُ يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ الْآيَةُ الْأُولَى الَّتِي قَالَ فِيهَا وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ سورة النساء آية 3، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ وَقَوْلُ اللَّهِ فِي الْآيَةِ الْأُخْرَى:‏‏‏‏ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127 يَعْنِي هِيَ رَغْبَةُ أَحَدِكُمْ لِيَتِيمَتِهِ الَّتِي تَكُونُ فِي حَجْرِهِ حِينَ تَكُونُ قَلِيلَةَ الْمَالِ وَالْجَمَالِ، ‏‏‏‏‏‏فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا رَغِبُوا فِي مَالِهَا وَجَمَالِهَا مِنْ يَتَامَى النِّسَاءِ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا بِالْقِسْطِ مِنْ أَجْلِ رَغْبَتِهِمْ عَنْهُنَّ.
باب: یتیم کا دوسرے وارثوں کے ساتھ شریک ہونا۔
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ عامری اویسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہوں نے سیدہ عائشہ ؓ سے پوچھا تھا (دوسری سند) اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ انہوں نے عائشہ ؓ سے (سورۃ نساء میں) اس آیت کے بارے میں پوچھا وإن خفتم‏ سے ورباع‏ اگر تم کو یتیموں میں انصاف نہ کرنے کا ڈر ہو تو جو عورتیں پسند آئیں دو دو تین تین چار چار نکاح میں لاؤ انہوں نے کہا میرے بھانجے یہ آیت اس یتیم لڑکی کے بارے میں ہے جو اپنے ولی (محافظ رشتہ دار جیسے چچیرا بھائی، پھوپھی زاد یا ماموں زاد بھائی) کی پرورش میں ہو اور ترکے کے مال میں اس کی ساجھی ہو اور وہ اس کی مالداری اور خوبصورتی پر فریفتہ ہو کر اس سے نکاح کرلینا چاہے لیکن پورا مہر انصاف سے جتنا اس کو اور جگہ ملتا وہ نہ دے، تو اسے اس سے منع کردیا گیا کہ ایسی یتیم لڑکیوں سے نکاح کرے۔ البتہ اگر ان کے ساتھ ان کے ولی انصاف کرسکیں اور ان کی حسب حیثیت بہتر سے بہتر طرز عمل مہر کے بارے میں اختیار کریں (تو اس صورت میں نکاح کرنے کی اجازت ہے) اور ان سے یہ بھی کہہ دیا گیا کہ ان کے سوا جو بھی عورت انہیں پسند ہو ان سے وہ نکاح کرسکتے ہیں۔ عروہ بن زبیر نے کہا کہ عائشہ ؓ نے بتلایا، پھر لوگوں نے اس آیت کے نازل ہونے کے بعد (ایسی لڑکیوں سے نکاح کی اجازت کے بارے میں) مسئلہ پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ويستفتونک في النساء‏ اور آپ سے عورتوں کے بارے میں یہ لوگ سوال کرتے ہیں ۔ آگے فرمایا اور تم ان سے نکاح کرنا چاہتے ہو۔ یہ جو اس آیت میں ہے اور جو قرآن میں تم پر پڑھا جاتا ہے اس سے مراد پہلی آیت ہے یعنی اگر تم کو یتیموں میں انصاف نہ ہوسکنے کا ڈر ہو تو دوسری عورتیں جو بھلی لگیں ان سے نکاح کرلو ۔ سیدہ عائشہ ؓ نے کہا یہ جو اللہ نے دوسری آیت میں فرمایا اور تم ان سے نکاح کرنا چاہتے ہو اس سے یہ غرض ہے کہ جو یتیم لڑکی تمہاری پرورش میں ہو اور مال اور جمال کم رکھتی ہو اس سے تو تم نفرت کرتے ہو، اس لیے جس یتیم لڑکی کے مال اور جمال میں تم کو رغبت ہو اس سے بھی نکاح نہ کرو مگر اس صورت میں جب انصاف کے ساتھ ان کا پورا مہر ادا کرو۔
Top