صحيح البخاری - گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان - حدیث نمبر 2440
، وَقَالَ مُجَاهِدٌ:‏‏‏‏ مُهْطِعِينَ سورة إبراهيم آية 43 مُدِيمِي النَّظَرِ، ‏‏‏‏‏‏وَيُقَالُ مُسْرِعِينَ لَا يَرْتَدُّ إِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْ وَأَفْئِدَتُهُمْ هَوَاءٌ سورة إبراهيم آية 43 يَعْنِي جُوفًا لَا عُقُولَ لَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْذِرِ النَّاسَ يَوْمَ يَأْتِيهِمُ الْعَذَابُ فَيَقُولُ الَّذِينَ ظَلَمُوا رَبَّنَا أَخِّرْنَا إِلَى أَجَلٍ قَرِيبٍ نُجِبْ دَعْوَتَكَ وَنَتَّبِعِ الرُّسُلَ أَوَلَمْ تَكُونُوا أَقْسَمْتُمْ مِنْ قَبْلُ مَا لَكُمْ مِنْ زَوَالٍ ‏‏‏‏ 44 ‏‏‏‏ وَسَكَنْتُمْ فِي مَسَاكِنِ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ وَتَبَيَّنَ لَكُمْ كَيْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَضَرَبْنَا لَكُمُ الأَمْثَالَ ‏‏‏‏ 45 ‏‏‏‏ وَقَدْ مَكَرُوا مَكْرَهُمْ وَعِنْدَ اللَّهِ مَكْرُهُمْ وَإِنْ كَانَ مَكْرُهُمْ لِتَزُولَ مِنْهُ الْجِبَالُ ‏‏‏‏ 46 ‏‏‏‏ فَلا تَحْسَبَنَّ اللَّهَ مُخْلِفَ وَعْدِهِ رُسُلَهُ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ ذُو انْتِقَامٍ ‏‏‏‏ 47 ‏‏‏‏ سورة إبراهيم آية 44-47، ‏‏‏‏‏‏وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:‏‏‏‏ وَلا تَحْسَبَنَّ اللَّهَ غَافِلا عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الأَبْصَارُ ‏‏‏‏ 42 ‏‏‏‏ مُهْطِعِينَ مُقْنِعِي رُءُوسِهِمْ سورة إبراهيم آية 41-42 رَافِعِي الْمُقْنِعُ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمُقْمِحُ وَاحِدٌ.
باب
اور اللہ تعالیٰ نے سورة ابراہیم میں فرمایا اور ظالموں کے کاموں سے اللہ تعالیٰ کو غافل نہ سمجھنا۔ اور اللہ تعالیٰ تو انہیں صرف ایک ایسے دن کے لیے مہلت دے رہا ہے جس میں آنکھیں پتھرا جائیں گی۔ اور وہ سر اوپر کو اٹھائے بھاگے جا رہے ہوں گے۔ مقنع ‏‏‏‏ اور مقمح دونوں کے معنے ایک ہی ہیں۔ مجاہد نے فرمایا کہ مهطعين‏ کے معنے برابر نظر ڈالنے والے ہیں اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ مهطعين‏ کے معنی جلدی بھاگنے والا، ان کی نگاہ خود ان کی طرف نہ لوٹے گی۔ اور دلوں کے چھکے چھوٹ جائیں گے کہ عقل بالکل نہیں رہے گی اور اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ اے محمد! لوگوں کو اس دن سے ڈراؤ جس دن ان پر عذاب آ اترے گا، جو لوگ ظلم کرچکے ہیں۔ وہ کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار! (عذاب کو) کچھ دنوں کے لیے ہم سے اور مؤخر کر دے، تو اب کی بار ہم تیرا حکم سن لیں گے اور تیرے انبیاء کی تابعداری کریں گے۔ جواب ملے گا کیا تم نے پہلے یہ قسم نہیں کھائی تھی کہ تم پر کبھی ذوال نہیں آئے گا؟ اور تم ان قوموں کی بستیوں میں رہ چکے ہو جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا اور تم پر یہ بھی ظاہر ہوچکا تھا کہ ہم نے ان کے ساتھ کیا معاملہ کیا۔ ہم نے تمہارے لیے مثالیں بھی بیان کردی ہیں۔ انہوں نے برے مکر اختیار کیے اور اللہ کے یہاں ان کے یہ بدترین مکر لکھ لیے گئے۔ اگرچہ ان کے مکر ایسے تھے کہ ان سے پہاڑ بھی ہل جاتے (مگر وہ سب بیکار ثابت ہوئے) پس اللہ کے متعلق ہرگز یہ خیال نہ کرنا کہ وہ اپنے انبیاء سے کئے ہوئے وعدوں کے خلاف کرے گا۔ بلاشبہ اللہ غالب اور بدلہ لینے والا ہے۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Apostle said, When the believers pass safely over (the bridge across) Hell, they will be stopped at a bridge in between Hell and Paradise where they will retaliate upon each other for the injustices done among them in the world, and when they get purified of all their sins, they will be admitted into Paradise. By Him in Whose Hands the life of Muhammad is everybody will recognize his dwelling in Paradise better than he recognizes his dwelling in this world.
Top