صحيح البخاری - قسموں اور نذروں کا بیان - حدیث نمبر 6641
حدیث نمبر: 6641
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ إِنَّ هِنْدَ بِنْتَ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كَانَ مِمَّا عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ أَهْلُ أَخْبَاءٍ- أَوْ خِبَاءٍ- أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ يَذِلُّوا مِنْ أَهْلِ أَخْبَائِكَ- أَوْ خِبَائِكَ، شَكَّ يَحْيَى- ثُمَّ مَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ أَهْلُ أَخْبَاءٍ- أَوْ خِبَاءٍ- أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَعِزُّوا مِنْ أَهْلِ أَخْبَائِكَ أَوْ خِبَائِكَ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَأَيْضًا وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ. قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ، فَهَلْ عَلَيَّ حَرَجٌ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِي لَهُ قَالَ: لاَ إِلاَّ بِالْمَعْرُوفِ.
نبی ﷺ کی قسم کس طرح کی تھی۔ حضرت سعد نے بیان کیا کہ آنحضرت ﷺ نے والذی نفسی بیدہ فرمایا اور ابوقتادہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر نے آنحضرت ﷺ کے پاس لا واللہ کہا، جہاں پر واللہ اور باللہ اور تااللہ کہا جاتا ہے۔
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، انہوں نے یونس سے، انہوں نے ابن شہاب سے، کہا مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ عائشہ ؓ نے کہا کہ ہند بنت عتبہ بن ربیعہ (معاویہ ؓ کی ماں) نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ساری زمین پر جتنے ڈیرے والے ہیں (یعنی عرب لوگ جو اکثر ڈیروں اور خیموں میں رہا کرتے تھے) میں کسی کا ذلیل و خوار ہونا مجھ کو اتنا پسند نہیں تھا جتنا آپ کا۔ یحییٰ بن بکیر راوی کو شک ہے (کہ ڈیرے کا لفظ بہ صیغہ مفرد کہا یا بہ صیغہ جمع) اب کوئی ڈیرہ والا یا ڈیرے والے ان کو عزت اور آبرو حاصل ہونا مجھ کو آپ کے ڈیرے والوں سے زیادہ پسند نہیں ہے (یعنی اب میں آپ کی اور مسلمانوں کی سب سے زیادہ خیرخواہ ہوں) نبی کریم نے فرمایا کہ ابھی کیا ہے تو اور بھی زیادہ خیرخواہ بنے گی۔ قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں محمد ( ) کی جان ہے۔ پھر ہند کہنے لگی یا رسول اللہ! ابوسفیان تو ایک بخیل آدمی ہے مجھ پر گناہ تو نہیں ہوگا اگر میں اس کے مال میں سے (اپنے بال بچوں کو کھلاؤں) آپ نے فرمایا نہیں اگر تو دستور کے موافق خرچ کرے۔
Narrated Aisha (RA) : Hind bint Utba bin Rabi a said, "O Allah s Apostle ﷺ ! (Before I embraced Islam), there was no family on the surface of the earth, I wish to have degraded more than I did your family. But today there is no family whom I wish to have honored more than I did yours." Allahs Apostle ﷺ said, "I thought similarly, by Him in Whose Hand Muhammads soul is!" Hind said, "O Allahs Apostle ﷺ ! (My husband) Abu Sufyan (RA) is a miser. Is it sinful of me to feed my children from his property?" The Prophet ﷺ said, "No, unless you take it for your needs what is just and reasonable."
Top