صحيح البخاری - فرائض کی تعلیم کا بیان - حدیث نمبر 6723
حدیث نمبر: 6723
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ مَرِضْتُ فَعَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَهُمَا مَاشِيَانِ، فَأَتَانِي وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَبَّ عَلَيَّ وَضُوءَهُ فَأَفَقْتُ. فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي، كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي فَلَمْ يُجِبْنِي بِشَيْءٍ حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمَوَارِيثِ.
اللہ تعالیٰ کا قول کہ اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے حصہ کے برابر، پس اگر صرف لڑکیاں ہوں تو اگر دو سے زیادہ ہوں تو ان کو دوتہائی ملے گا اس مال سے جو کہ مورث چھوڑ کر مرا اور اگر ایک لڑکی ہو تو اس کو نصف ملے گا اور ماں باپ ہی اسکے وارث ہوں تو اس کی ماں کا ایک تہائی ہے اور اگر میت کے ایک سے زیادہ بھائی بہن ہوں تو اس کی ماں کوچھٹا حصہ ملے گا۔ ( اور باقی باپ کا) وصیت پوری کرنے کے بعد کہ میت اس کی وصیت کرجائے یا دین کے بعد تمہارے اصول وفروع جن کو تم پورے طور پر نہیں جانتے کہ ان میں سے کون سا تم کو نفع پہنچانے کے زیادہ قریب ہے یہ حکم منجانب اللہ مقرر کردیا گیا، بالقین اللہ تعالیٰ بڑے علم والے اور حکمت والے ہیں اور تمہیں آدھا ملے گا اس ترکہ کا جو تمہاری بیبیاں چھوڑ کرگئی اگر ان کے کچھ اولاد نہ ہو اور اگر ان کے کچھ اولاد ہو تو پھر تم کو ان کے ترکہ سے چوتھائی ملے گا (یہ میراث) وصیت (کے قدر مال) کے نکالنے کے بعد کہ وہ اس کی وصیت کرجائیں یا دین کے بعد ملے گی ان بیبیوں کوچوتھائی ملے گا اس ترکہ کا جو تم چھوڑ جاؤ اگر تمہارے کچھ اولاد نہ ہو، اور اگر تمہارے کچھ اولاد ہو تو پھر ان کو تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں حصہ ملے گا، وصیت نکالنے کے بعد تم جو وصیت کرجاؤ یا دین کے بعد اور اگر میت جس کے میراث دوسروں کو ملے گی خواہ میت مرد ہو یا عورت ایسا ہو جس کے اصول وفروع نہ ہوں اور اس کے ایک بھائی یا بہن (اخیافی) ہوتوان میں سے ہر ایک چھٹا حصہ ملے گا، اور اگر زیادہ ہوں تو وہ سب تہائی میں شریک ہوں گے، وصیت پوری کرنے کے بعد جس کو وصیت کردی جائے یا دین کے بعد بشرطیکہ کسی کو ضرر نہ پہنچے یہ حکم کیا گیا ہے خدا کی طرف سے اور اللہ جاننے والے حکمت والے ہیں۔
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے، انہوں نے جابر بن عبداللہ ؓ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں بیمار پڑا تو رسول اللہ اور ابوبکر ؓ میری عیادت کے لیے تشریف لائے، دونوں حضرات پیدل چل کر آئے تھے۔ دونوں حضرات جب آئے تو مجھ پر غشی طاری تھی، نبی کریم نے وضو کیا اور وضو کا پانی میرے اوپر چھڑکا مجھے ہوش ہوا تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اپنے مال کی (تقسیم) کس طرح کروں؟ یا اپنے مال کا کس طرح فیصلہ کروں؟ نبی کریم نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ میراث کی آیتیں نازل ہوئیں۔
Narrated Jabir bin Abdullah (RA) : I became sick so Allahs Apostle ﷺ and Abu Bakr (RA) came on foot to pay me a visit. When they came, I was unconscious. Allahs Apostle ﷺ performed ablution and he poured over me the water (of his ablution) and I came to my senses and said, "O Allahs Apostle ﷺ ! What shall I do regarding my property? How shall I distribute it?" The Prophet ﷺ did not reply till the Divine Verses of inheritance were revealed .
Top