صحيح البخاری - غلام آزاد کرنے کا بیان - حدیث نمبر 2530
حدیث نمبر: 2530
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَيْسٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ لَمَّا أَقْبَلَ يُرِيدُ الْإِسْلَامَ وَمَعَهُ غُلَامُهُ ضَلَّ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِنْ صَاحِبِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَقْبَلَ بَعْدَ ذَلِكَ وَأَبُو هُرَيْرَةَ جَالِسٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏هَذَا غُلَامُكَ قَدْ أَتَاكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَمَا إِنِّي أُشْهِدُكَ أَنَّهُ حُرٌّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَهُوَ حِينَ يَقُولُ:‏‏‏‏ يَا لَيْلَةً مِنْ طُولِهَا وَعَنَائِهَا عَلَى أَنَّهَا مِنْ دَارَةِ الْكُفْرِ نَجَّتِ.
باب: ایک شخص نے آزاد کرنے کی نیت سے اپنے غلام سے کہہ دیا کہ وہ اللہ کے لیے ہے (تو وہ آزاد ہو گیا) اور آزادی کے ثبوت کے لیے گواہ (ضروری ہیں)۔
ہم سے محمد بن عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا، ان سے محمد بن بشر نے، ان سے اسماعیل نے، ان سے قیس نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ جب وہ اسلام قبول کرنے کے ارادے سے (مدینہ کے لیے) نکلے تو ان کے ساتھ ان کا غلام بھی تھا۔ (راستے میں) وہ دونوں ایک دوسرے سے بچھڑ گئے۔ پھر جب ابوہریرہ ؓ (مدینہ پہنچنے کے بعد) نبی کریم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے تو ان کا غلام بھی اچانک آگیا۔ آپ نے فرمایا، ابوہریرہ! یہ لو تمہارا غلام بھی آگیا۔ ابوہریرہ ؓ نے کہا، یا رسول اللہ! میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ یہ غلام اب آزاد ہے۔ راوی نے کہا کہ ابوہریرہ ؓ نے مدینہ پہنچ کر یہ شعر کہے تھے۔ ہے پیاری گو کٹھن ہے اور لمبی میری رات، پر دلائی اس نے دالکفر سے مجھ کو نجات۔
Narrated Qais (RA): When Abu Hurairah (RA) accompanied by his slave set out intending to embrace Islam they lost each other on the way. The slave then came while Abu Hurairah (RA) was sitting with the Prophet. The Prophet ﷺ said, "O Abu Hurairah (RA) ! Your slave has come back." Abu Hurairah (RA) said, "Indeed, I would like you to witness that I have manumitted him." That happened at the time when Abu Hurairah (RA) recited (the following poetic verse):-- What a long tedious tiresome night! Nevertheless, it has delivered us From the land of Kufr (disbelief).
Top