صحيح البخاری - غزوات کا بیان - حدیث نمبر 4315
حدیث نمبر: 4315
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَجَاءَهُ رَجُلٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أَبَا عُمَارَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَتَوَلَّيْتَ يَوْمَ حُنَيْنٍ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا أَنَا فَأَشْهَدُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَمْ يُوَلِّ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ عَجِلَ سَرَعَانُ الْقَوْمِ فَرَشَقَتْهُمْ هَوَازِنُ وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ آخِذٌ بِرَأْسِ بَغْلَتِهِ الْبَيْضَاءِ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ.
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان اور اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ التوبہ میں) کہ ”یاد کرو تم کو اپنی کثرت تعداد پر گھمنڈ ہو گیا تھا پھر وہ کثرت تمہارے کچھ کام نہ آئی اور تم پر زمین باوجود اپنی فراخی کے تنگ ہونے لگی، پھر تم پیٹھ دے کر بھاگ کھڑے ہوئے، اس کے بعد اللہ نے تم پر اپنی طرف سے تسلی نازل کی“ «غفور رحيم‏» تک۔
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے، کہا کہ میں نے براء ؓ سے سنا، ان کے یہاں ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ اے ابو عمارہ! کیا تم نے حنین کی لڑائی میں پیٹھ پھیرلی تھی؟ انہوں نے کہا، میں اس کی گواہی دیتا ہوں کہ نبی کریم اپنی جگہ سے نہیں ہٹے تھے۔ البتہ جو لوگ قوم میں جلد باز تھے، انہوں نے اپنی جلد بازی کا ثبوت دیا تھا، پس قبیلہ ہوازن والوں نے ان پر تیر برسائے۔ ابوسفیان بن حارث ؓ نبی کریم کے سفید خچر کی لگام تھامے ہوئے تھے اور نبی کریم فرما رہے تھے أنا النبي لا کذب،‏‏‏‏ أنا ابن عبد المطلب‏ میں نبی ہوں اس میں بالکل جھوٹ نہیں، میں عبدالمطلب کی اولاد ہوں۔
Narrated Abu Ishaq (RA) : I heard Al-Bara narrating when a man came and said to him, "O Abu Umara! Did you flee on the day (of the battle) of Hunain?" Al-Bara replied, "I testify that the Prophet ﷺ did not flee, but the hasty people hurried away and the people of Hawazin threw arrows at them. At that time, Abu Sufyan (RA) bin Al-Harith was holding the white mule of the Prophet ﷺ by the head, and the Prophet ﷺ was saying, "I am the Prophet ﷺ undoubtedly: I am the son of Abdul-Muttalib."
Top