صحيح البخاری - غزوات کا بیان - حدیث نمبر 4274
حدیث نمبر: 4274
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي رَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَالزُّبَيْرَ،‏‏‏‏ وَالْمِقْدَادَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ بِهَا ظَعِينَةً مَعَهَا كِتَابٌ فَخُذُوا مِنْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَانْطَلَقْنَا تَعَادَى بِنَا خَيْلُنَا حَتَّى أَتَيْنَا الرَّوْضَةَ فَإِذَا نَحْنُ بِالظَّعِينَةِ قُلْنَا لَهَا:‏‏‏‏ أَخْرِجِي الْكِتَابَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ مَا مَعِي كِتَابٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْنَا:‏‏‏‏ لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لَنُلْقِيَنَّ الثِّيَابَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَخْرَجَتْهُ مِنْ عِقَاصِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْنَا بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا فِيهِ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى نَاسٍ بِمَكَّةَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يُخْبِرُهُمْ بِبَعْضِ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا حَاطِبُ، ‏‏‏‏‏‏مَا هَذَا ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏لَا تَعْجَلْ عَلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي كُنْتُ امْرَأً مُلْصَقًا فِي قُرَيْشٍ يَقُولُ:‏‏‏‏ كُنْتُ حَلِيفًا وَلَمْ أَكُنْ مِنْ أَنْفُسِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ مَنْ مَعَكَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ مَنْ لَهُمْ قَرَابَاتٌ يَحْمُونَ أَهْلِيهِمْ وَأَمْوَالَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَأَحْبَبْتُ إِذْ فَاتَنِي ذَلِكَ مِنَ النَّسَبِ فِيهِمْ أَنْ أَتَّخِذَ عِنْدَهُمْ يَدًا يَحْمُونَ قَرَابَتِي،‏‏‏‏ وَلَمْ أَفْعَلْهُ ارْتِدَادًا عَنْ دِينِي وَلَا رِضًا بِالْكُفْرِ بَعْدَ الْإِسْلَامِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَمَا إِنَّهُ قَدْ صَدَقَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّهُ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا، ‏‏‏‏‏‏وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ عَلَى مَنْ شَهِدَ بَدْرًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ السُّورَةَ:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنَ الْحَقِّ إِلَى قَوْلِهِ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاءَ السَّبِيلِ سورة الممتحنة آية 1.
باب: غزوہ فتح مکہ کا بیان۔
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا ‘ انہیں حسن بن محمد بن علی نے خبر دی اور انہوں نے عبیداللہ بن رافع سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے علی ؓ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے، زبیر اور مقداد ؓ کو رسول اللہ نے روانہ کیا اور ہدایت کی کہ (مکہ کے راستے پر) چلے جانا جب تم مقام روضہ خاخ پر پہنچو تو وہاں تمہیں ہودج میں ایک عورت ملے گی۔ وہ ایک خط لیے ہوئے ہے ‘ تم اس سے وہ لے لینا۔ انہوں نے کہا کہ ہم روانہ ہوئے۔ ہمارے گھوڑے ہمیں تیزی کے ساتھ لیے جا رہے تھے۔ جب ہم روضہ خاخ پر پہنچے تو واقعی وہاں ہمیں ایک عورت ہودج میں سوار ملی (جس کا نام سارا یا کناد ہے) ہم نے اس سے کہا کہ خط نکال۔ وہ کہنے لگی کہ میرے پاس تو کوئی خط نہیں ہے لیکن جب ہم نے اس سے یہ کہا کہ اگر تو نے خود سے خط نکال کر ہمیں نہیں دیا تو ہم تیرا کپڑا اتار کر (تلاشی لیں گے) تب اس نے اپنی چوٹی میں سے وہ خط نکالا۔ ہم وہ خط لے کر نبی کریم کی خدمت میں واپس ہوئے۔ اس میں یہ لکھا تھا کہ حاطب بن ابی بلتعہ کی طرف سے چند مشرکین مکہ کے نام (صفوان بن امیہ اور سہیل بن عمرو اور عکرمہ بن ابوجہل) پھر انہوں نے اس میں مشرکین کو نبی کریم کے بعض بھیدوں کی خبر بھی دی تھی۔ (آپ فوج لے کر آنا چاہتے ہیں) نبی کریم نے دریافت فرمایا کہ اے حاطب! تو نے یہ کیا کیا؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے بارے میں فیصلہ کرنے میں آپ جلدی نہ فرمائیں ‘ میں اس کی وجہ عرض کرتا ہوں۔ بات یہ ہے کہ میں دوسرے مہاجرین کی طرح قریش کے خاندان سے نہیں ہوں ‘ صرف ان کا حلیف بن کر ان سے جڑ گیا ہوں اور دوسرے مہاجرین کے وہاں عزیز و اقرباء ہیں جو ان کے گھر بار مال و اسباب کی نگرانی کرتے ہیں۔ میں نے چاہا کہ خیر جب میں خاندان کی رو سے ان کا شریک نہیں ہوں تو کچھ احسان ہی ان پر ایسا کر دوں جس کے خیال سے وہ میرے کنبہ والوں کو نہ ستائیں۔ میں نے یہ کام اپنے دین سے پھر کر نہیں کیا اور نہ اسلام لانے کے بعد میرے دل میں کفر کی حمایت کا جذبہ ہے۔ اس پر نبی کریم نے فرمایا کہ واقعی انہوں نے تمہارے سامنے سچی بات کہہ دی ہے۔ عمر ؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اجازت ہو تو میں اس منافق کی گردن اڑا دوں لیکن نبی کریم نے فرمایا کہ یہ غزوہ بدر میں شریک رہے ہیں اور تمہیں کیا معلوم اللہ تعالیٰ جو غزوہ بدر میں شریک ہونے والوں کے کام سے واقف ہے سورة الممتحنہ میں اس نے ان کے متعلق خود فرما دیا ہے کہ جو چاہو کرو میں نے تمہارے گناہ معاف کردیئے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی يا أيها الذين آمنوا لا تتخذوا عدوي وعدوکم أولياء تلقون إليهم بالمودة‏ اے وہ لوگو جو ایمان لا چکے ہو! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ کہ ان سے تم اپنی محبت کا اظہار کرتے رہو۔ آیت فقد ضل سواء السبيل تک۔
Narrated Ali (RA) : Allahs Apostle ﷺ sent me, Az-Zubair and Al-Miqdad saying, "Proceed till you reach Rawdat Khakh where there is a lady carrying a letter, and take that (letter) from her." So we proceeded on our way with our horses galloping till we reached the Rawda, and there we found the lady and said to her, "Take out the letter." She said, "I have no letter." We said, "Take out the letter, or else we will take off your clothes." So she took it out of her braid, and we brought the letter to Allahs Apostle ﷺ . The letter was addressed from Hatib, bin Abi Baltaa to some pagans of Makkah, telling them about what Allahs Apostle ﷺ intended to do. Allahs Apostle ﷺ said, "O Hatib! What is this?" Hatib replied, "O Allahs Apostle ﷺ ! Do not make a hasty decision about me. I was a person not belonging to Quraish but I was an ally to them from outside and had no blood relation with them, and all the Emigrants who were with you, have got their kinsmen (in Makkah) who can protect their families and properties. So I liked to do them a favor so that they might protect my relatives as I have no blood relation with them. I did not do this to renegade from my religion (i.e. Islam) nor did I do it to choose Heathenism after Islam." Allahs Apostle ﷺ said to his companions." As regards him, he (i.e. Hatib) has told you the truth." Umar said, "O Allahs Apostle ﷺ ! Allow me to chop off the head of this hypocrite!" The Prophet ﷺ said, "He (i.e. Hatib) has witnessed the Badr battle (i.e. fought in it) and what could tell you, perhaps Allah looked at those who witnessed Badr and said, "O the people of Badr (i.e. Badr Muslim warriors), do what you like, for I have forgiven you. "Then Allah revealed the Sura:-- "O you who believe! Take not my enemies And your enemies as friends offering them (Your) love even though they have disbelieved in that Truth (i.e. Allah, Prophet ﷺ Muhammad and this Quran) which has come to you ....(to the end of Verse)....(And whosoever of you (Muslims) does that, then indeed he has gone (far) astray (away) from the Straight Path." (60.1
Top