صحيح البخاری - غزوات کا بیان - حدیث نمبر 4185
حدیث نمبر: 4185
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ،‏‏‏‏ عَنْ نَافِعٍ،‏‏‏‏ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِأَخْبَرَاهُ،‏‏‏‏ أَنَّهُمَا كَلَّمَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ. ح وَحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ،‏‏‏‏ عَنْ نَافِعٍ،‏‏‏‏ أَنَّ بَعْضَ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ قَالَ لَهُ:‏‏‏‏ لَوْ أَقَمْتَ الْعَامَ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ لَا تَصِلَ إِلَى الْبَيْتِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ دُونَ الْبَيْتِ،‏‏‏‏ فَنَحَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدَايَاهُ وَحَلَقَ وَقَصَّرَ أَصْحَابُهُ،‏‏‏‏ وَقَالَ:‏‏‏‏ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي أَوْجَبْتُ عُمْرَةً فَإِنْ خُلِّيَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْبَيْتِ طُفْتُ وَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْبَيْتِ،‏‏‏‏ صَنَعْتُ كَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَسَارَ سَاعَةً،‏‏‏‏ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ مَا أُرَى شَأْنَهُمَا إِلَّا وَاحِدًا أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجَّةً مَعَ عُمْرَتِي فَطَافَ طَوَافًا وَاحِدًا وَسَعْيًا وَاحِدًا حَتَّى حَلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا.
باب: غزوہ حدیبیہ کا بیان۔
ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا ‘ انہیں نافع نے ‘ ان کو عبیداللہ بن عبداللہ اور سالم بن عبداللہ نے خبر دی کہ ان دونوں نے عبداللہ بن عمر ؓ سے گفتگو کی (دوسری سند) امام بخاری (رح) نے کہا اور ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ ان سے جویریہ نے بیان کیا اور ان سے نافع نے کہ عبداللہ بن عمر ؓ کے کسی لڑکے نے ان سے کہا ‘ اگر اس سال آپ (عمرہ کرنے) نہ جاتے تو بہتر تھا کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ آپ بیت اللہ تک نہیں پہنچ سکیں گے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ کے ساتھ نکلے تھے تو کفار قریش نے بیت اللہ پہنچنے سے روک دیا تھا۔ چناچہ آپ نے اپنی قربانی کے جانور وہیں (حدیبیہ میں) ذبح کردیئے اور سر کے بال منڈوا دیئے۔ صحابہ ؓ نے بھی بال چھوٹے کروا لیے۔ آپ نے اس کے بعد فرمایا کہ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر ایک عمرہ واجب کرلیا ہے (اور اسی طرح تمام صحابہ ؓ پر بھی وہ واجب ہوگیا) اگر آج مجھے بیت اللہ تک جانے دیا گیا تو میں طواف کرلوں گا اور اگر مجھے روک دیا گیا تو میں بھی وہی کروں گا جو نبی کریم نے کیا تھا۔ پھر تھوڑی دور چلے اور کہا کہ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر عمرہ کے ساتھ حج کو بھی ضروری قرار دے لیا ہے اور کہا میری نظر میں تو حج اور عمرہ دونوں ایک ہی جیسے ہیں ‘ پھر انہوں نے ایک طواف کیا اور ایک سعی کی (جس دن مکہ پہنچے) اور دونوں ہی کو پورا کیا۔
Narrated Nafi (RA) : One of Abdullahs sons said to Abdullah (bin Umar) (RA) "I wish you would stay this year (and not perform Hajj) as I am afraid that you will not be able to reach the Kaba." On that he (i.e. Abdullah bin Umar (RA) ) said, "We went out with the Prophet ﷺ (for Umra), and when the Quraish infidel intervened between us and the Ka’bah, the Prophet ﷺ slaughtered his Hadi and shaved (his head), and his companions cut short their hair." Then Abdullah bin Umar (RA) said, "I make you witness that I have intended to perform Umra and if I am allowed to reach the Kaba, I will perform the Tawaf, and if something (i.e. obstacles) intervene between me and the Kaba, then I will do what Allahs Apostle ﷺ did." Then after going for a while, he said, "I consider the ceremonies (of both Umra and Hajj as one and the same, so I would like you to witness that I have intended to perform Hajj along with my Umra." So he performed only one Tawaf and one Sai (between Safa and Marwa) and finished the Ihram of both Umra and Hajj).
Top