صحيح البخاری - غزوات کا بیان - حدیث نمبر 4180
حدیث نمبر: 4180 - 4181
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ،‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ،‏‏‏‏ حَدَّثَنِي ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَمِّهِ،‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ،‏‏‏‏ سَمِعَ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ،‏‏‏‏وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ يُخْبِرَانِ خَبَرًا مِنْ خَبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عُمْرَةِ الْحُدَيْبِيَةِ،‏‏‏‏ فَكَانَ فِيمَا أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْهُمَا:‏‏‏‏ أَنَّهُ لَمَّا كَاتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُهَيْلَ بْنَ عَمْرٍو يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ عَلَى قَضِيَّةِ الْمُدَّةِ،‏‏‏‏ وَكَانَ فِيمَا اشْتَرَطَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ لَا يَأْتِيكَ مِنَّا أَحَدٌ وَإِنْ كَانَ عَلَى دِينِكَ إِلَّا رَدَدْتَهُ إِلَيْنَا،‏‏‏‏ وَخَلَّيْتَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُ،‏‏‏‏ وَأَبَى سُهَيْلٌ أَنْ يُقَاضِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا عَلَى ذَلِكَ،‏‏‏‏ فَكَرِهَ الْمُؤْمِنُونَ ذَلِكَ وَامَّعَضُوا فَتَكَلَّمُوا فِيهِ،‏‏‏‏ فَلَمَّا أَبَى سُهَيْلٌ أَنْ يُقَاضِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا عَلَى ذَلِكَ كَاتَبَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَرَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا جَنْدَلِ بْنَ سُهَيْلٍ يَوْمَئِذٍ إِلَى أَبِيهِ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو،‏‏‏‏ وَلَمْ يَأْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدٌ مِنَ الرِّجَالِ إِلَّا رَدَّهُ فِي تِلْكَ الْمُدَّةِ وَإِنْ كَانَ مُسْلِمًا،‏‏‏‏ وَجَاءَتِ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَكَانَتْ أُمُّ كُلْثُومٍ بِنْتُ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ مِمَّنْ خَرَجَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ عَاتِقٌ،‏‏‏‏ فَجَاءَ أَهْلُهَا يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْجِعَهَا إِلَيْهِمْ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِي الْمُؤْمِنَاتِ مَا أَنْزَلَ.
باب: غزوہ حدیبیہ کا بیان۔
مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو یعقوب بن ابراہیم نے خبر دی ‘ کہا کہ مجھ سے میرے بھتیجے ابن شہاب نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے چچا محمد بن مسلم بن شہاب نے کہا کہ مجھ کو عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہوں نے مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ ؓ سے سنا ‘ دونوں راویوں نے رسول اللہ سے عمرہ حدیبیہ کے بارے میں بیان کیا تو عروہ نے مجھے اس میں جو کچھ خبر دی تھی ‘ اس میں یہ بھی تھا کہ جب نبی کریم اور (قریش کا نمائندہ) سہیل بن عمرو حدیبیہ میں ایک مقررہ مدت تک کے لیے صلح کی دستاویز لکھ رہے تھے اور اس میں سہیل نے یہ شرط بھی رکھی تھی کہ ہمارا اگر کوئی آدمی آپ کے یہاں پناہ لے خواہ وہ آپ کے دین پر ہی کیوں نہ ہوجائے تو آپ کو اسے ہمارے حوالے کرنا ہی ہوگا تاکہ ہم اس کے ساتھ جو چاہیں کریں۔ سہیل اس شرط پر اڑ گیا اور کہنے لگا کہ نبی کریم اس شرط کو قبول کرلیں اور مسلمان اس شرط پر کسی طرح راضی نہ تھے۔ مجبوراً انہوں نے اس پر گفتگو کی (کہا یہ کیونکر ہوسکتا ہے کہ مسلمان کو کافر کے سپرد کردیں) سہیل نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا تو صلح بھی نہیں ہوسکتی۔ نبی کریم نے یہ شرط بھی تسلیم کرلی اور ابوجندل بن سہیل ؓ کو ان کے والد سہیل بن عمرو کے سپرد کردیا (جو اسی وقت مکہ سے فرار ہو کر بیڑی کو گھسیٹتے ہوئے مسلمانوں کے پاس پہنچے تھے) (شرط کے مطابق مدت صلح میں مکہ سے فرار ہو کر) جو بھی آتا نبی کریم اسے واپس کردیتے ‘ خواہ وہ مسلمان ہی کیوں نہ ہوتا۔ اس مدت میں بعض مومن عورتیں بھی ہجرت کر کے مکہ سے آئیں۔ ام کلثوم بنت عقبہ ابن ابی معیط بھی ان میں سے ہیں جو اس مدت میں نبی کریم کے پاس آئی تھیں ‘ وہ اس وقت نوجوان تھیں ‘ ان کے گھر والے نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے مطالبہ کیا کہ انہیں واپس کردیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے مومن عورتوں کے بارے میں وہ آیت نازل کی جو شرط کے مناسب تھی۔
Narrated Urwa bin Az-Zubair (RA) : That he heard Marwan bin Al-Hakam and Al-Miswar bin Makhrama relating one of the events that happened to Allahs Apostle ﷺ in the Umra of Al-Hudaibiya. They said, "When Allahs Apostle ﷺ concluded the truce with Suhail bin Amr on the day of Al-Hudaibiya, one of the conditions which Suhail bin Amr stipulated, was his saying (to the Prophet), "If anyone from us (i.e. infidels) ever comes to you, though he has embraced your religion, you should return him to us, and should not interfere between us and him." Suhail refused to conclude the truce with Allahs Apostle ﷺ except on this condition. The believers disliked this condition and got disgusted with it and argued about it. But when Suhail refused to conclude the truce with Allahs Apostle ﷺ except on that condition, Allahs Apostle ﷺ concluded it. Accordingly, Allahs Apostle ﷺ then returned Abu Jandal bin Suhail to his father, Suhail bin Amr, and returned every man coming to him from them during that period even if he was a Muslim. The believing women Emigrants came (to Medina) and Um Kulthum, the daughter of Uqba bin Abi Muait was one of those who came to Allahs Apostle ﷺ and she was an adult at that time. Her relatives came, asking Allahs Apostle ﷺ to return her to them, and in this connection, Allah revealed the Verses dealing with the believing (women). Aisha (RA) said, "Allahs Apostle ﷺ used to test all the believing women who migrated to him, with the following Verse:-- "O Prophet! When the believing Women come to you, to give the pledge of allegiance to you." (60.12) Urwas uncle said, "We were informed when Allah ordered His Apostle ﷺ to return to the pagans what they had given to their wives who lately migrated (to Medina) and we were informed that Abu Basir..." relating the whole narration.
Top