صحيح البخاری - غزوات کا بیان - حدیث نمبر 4150
حدیث نمبر: 4150
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى،‏‏‏‏ عَنْ إِسْرَائِيلَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ،‏‏‏‏ عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ تَعُدُّونَ أَنْتُمُ الْفَتْحَ فَتْحَ مَكَّةَ وَقَدْ كَانَ فَتْحُ مَكَّةَ فَتْحًا،‏‏‏‏ وَنَحْنُ نَعُدُّ الْفَتْحَ بَيْعَةَ الرِّضْوَانِ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ،‏‏‏‏ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ عَشْرَةَ مِائَةً وَالْحُدَيْبِيَةُ بِئْرٌ فَنَزَحْنَاهَا،‏‏‏‏ فَلَمْ نَتْرُكْ فِيهَا قَطْرَةً،‏‏‏‏ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهَا فَجَلَسَ عَلَى شَفِيرِهَا،‏‏‏‏ ثُمَّ دَعَا بِإِنَاءٍ مِنْ مَاءٍ،‏‏‏‏ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ مَضْمَضَ وَدَعَا،‏‏‏‏ ثُمَّ صَبَّهُ فِيهَا فَتَرَكْنَاهَا غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ إِنَّهَا أَصْدَرَتْنَا مَا شِئْنَا نَحْنُ وَرِكَابَنَا.
باب: غزوہ حدیبیہ کا بیان۔
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ ان سے اسرائیل نے ‘ ان سے ابواسحاق نے ان سے براء بن عازب ؓ نے کہا کہ ‘ تم لوگ (سورۃ انا فتحنا میں) فتح سے مراد مکہ کی فتح لیتے ہو۔ فتح مکہ تو بہرحال فتح ہی تھی لیکن ہم غزوہ حدیبیہ کی بیعت رضوان کو حقیقی فتح سمجھتے ہیں۔ اس دن ہم رسول اللہ کے ساتھ چودہ سو آدمی تھے۔ حدیبیہ نامی ایک کنواں وہاں پر تھا ‘ ہم نے اس میں سے اتنا پانی کھینچا کہ اس کے اندر ایک قطرہ بھی پانی باقی نہ رہا۔ نبی کریم کو جب یہ خبر ہوئی (کہ پانی ختم ہوگیا ہے) تو آپ کنویں پر تشریف لائے اور اس کے کنارے پر بیٹھ کر کسی ایک برتن میں پانی طلب فرمایا۔ اس سے آپ نے وضو کیا اور کلی کی اور دعا فرمائی۔ پھر سارا پانی اس کنویں میں ڈال دیا۔ تھوڑی دیر کے لیے ہم نے کنویں کو یوں ہی رہنے دیا اور اس کے بعد جتنا ہم نے چاہا اس میں سے پانی پیا اور اپنی سواریوں کو پلایا۔
Narrated Al-Bara (RA): Do you (people) consider the conquest of Makkah, the Victory (referred to in the Quran 48:1). Was the conquest of Makkah a victory? We really consider that the actual Victory was the Ar-Ridwan Pledge of allegiance which we gave on the day of Al-Hudaibiya (to the Prophet) . On the day of Al-Hudaibiya we were fourteen hundred men along with the Prophet ﷺ Al-Hudaibiya was a well, the water of which we used up leaving not a single drop of water in it. When the Prophet ﷺ was informed of that, he came and sat on its edge. Then he asked for a utensil of water, performed ablution from it, rinsed (his mouth), invoked (Allah), and poured the remaining water into the well. We stayed there for a while and then the well brought forth what we required of water for ourselves and our riding animals.
Top