صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 2968
حدیث نمبر: 4135
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَخِي،‏‏‏‏ عَنْ سُلَيْمَانَ،‏‏‏‏ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ،‏‏‏‏ عَنْ سِنَانِ بْنِ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،‏‏‏‏ أَخْبَرَهُ:‏‏‏‏ أَنَّهُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ نَجْدٍ،‏‏‏‏ فَلَمَّا قَفَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَفَلَ مَعَهُ،‏‏‏‏ فَأَدْرَكَتْهُمُ الْقَائِلَةُ فِي وَادٍ كَثِيرِ الْعِضَاهِ،‏‏‏‏ فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَفَرَّقَ النَّاسُ فِي الْعِضَاهِ يَسْتَظِلُّونَ بِالشَّجَرِ،‏‏‏‏ وَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ سَمُرَةٍ فَعَلَّقَ بِهَا سَيْفَهُ،‏‏‏‏ قَالَ جَابِرٌ:‏‏‏‏ فَنِمْنَا نَوْمَةً،‏‏‏‏ ثُمَّ إِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُونَا فَجِئْنَاهُ،‏‏‏‏ فَإِذَا عِنْدَهُ أَعْرَابِيٌّ جَالِسٌ،‏‏‏‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ هَذَا اخْتَرَطَ سَيْفِي وَأَنَا نَائِمٌ،‏‏‏‏ فَاسْتَيْقَظْتُ وَهُوَ فِي يَدِهِ صَلْتًا،‏‏‏‏ فَقَالَ لِي:‏‏‏‏ مَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ اللَّهُ،‏‏‏‏ فَهَا هُوَ ذَا جَالِسٌ ثُمَّ لَمْ يُعَاقِبْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حدیث نمبر: 4136
وَقَالَ أَبَانُ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ،‏‏‏‏ عَنْ جَابِرٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَاتِ الرِّقَاعِ فَإِذَا أَتَيْنَا عَلَى شَجَرَةٍ ظَلِيلَةٍ تَرَكْنَاهَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَسَيْفُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعَلَّقٌ بِالشَّجَرَةِ فَاخْتَرَطَهُ فَقَالَ:‏‏‏‏ تَخَافُنِي ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَا،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَمَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي ؟ قَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُ،‏‏‏‏ فَتَهَدَّدَهُ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَصَلَّى بِطَائِفَةٍ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ تَأَخَّرُوا،‏‏‏‏ وَصَلَّى بِالطَّائِفَةِ الْأُخْرَى رَكْعَتَيْنِ،‏‏‏‏ وَكَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعٌ وَلِلْقَوْمِ رَكْعَتَانِ،‏‏‏‏ وَقَالَ مُسَدَّدٌ:‏‏‏‏ عَنْ أَبِي عَوَانَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي بِشْرٍ:‏‏‏‏ اسْمُ الرَّجُلِ غَوْرَثُ بْنُ الْحَارِثِ وَقَاتَلَ فِيهَا مُحَارِبَ خَصَفَةَ.
حدیث نمبر: 4137
وَقَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ:‏‏‏‏ عَنْ جَابِرٍ:‏‏‏‏ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَخْلٍ فَصَلَّى الْخَوْفَ. وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:‏‏‏‏ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ نَجْدٍ صَلَاةَ الْخَوْفِ،‏‏‏‏ وَإِنَّمَا جَاءَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيَّامَ خَيْبَرَ.
باب: غزوہ ذات الرقاع کا بیان۔
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے بھائی عبدالحمید نے بیان کیا ‘ ان سے سلیمان بن بلال نے ‘ ان سے محمد بن ابی عتیق نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے سنان بن ابی سنان دولی نے ‘ انہیں جابر ؓ نے خبر دی کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اطراف نجد میں غزوہ کے لیے گئے تھے۔ پھر جب نبی کریم واپس ہوئے تو وہ بھی واپس ہوئے۔ قیلولہ کا وقت ایک وادی میں آیا ‘ جہاں ببول کے درخت بہت تھے۔ چناچہ نبی کریم وہیں اتر گئے اور صحابہ ؓ درختوں کے سائے کے لیے پوری وادی میں پھیل گئے۔ آپ نے بھی ایک ببول کے درخت کے نیچے قیام فرمایا اور اپنی تلوار اس درخت پر لٹکا دی۔ جابر ؓ نے بیان کیا کہ ابھی تھوڑی دیر ہمیں سوئے ہوئے ہوئی تھی کہ نبی کریم نے ہمیں پکارا۔ ہم جب خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ کے پاس ایک بدوی بیٹھا ہوا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس شخص نے میری تلوار (مجھ ہی پر) کھینچ لی تھی ‘ میں اس وقت سویا ہوا تھا ‘ میری آنکھ کھلی تو میری ننگی تلوار اس کے ہاتھ میں تھی۔ اس نے مجھ سے کہا ‘ تمہیں میرے ہاتھ سے آج کون بچائے گا؟ میں نے کہا کہ اللہ! اب دیکھو یہ بیٹھا ہوا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھر کوئی سزا نہیں دی۔
اور ابان نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا ‘ ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے جابر ؓ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم کے ساتھ ذات الرقاع میں تھے۔ کہ ہم ایک گھنے سایہ دار درخت کے پاس آئے۔ وہ درخت ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مخصوص کردیا کہ آپ وہاں آرام فرمائیں۔ بعد میں مشرکین میں سے ایک شخص آیا ‘ آپ ﷺ کی تلوار درخت سے لٹک رہی تھی۔ اس نے وہ تلوار آپ پر کھینچ لی اور پوچھا ‘ تم مجھ سے ڈرتے ہو؟ آپ نے فرمایا کہ نہیں۔ اس پر اس نے پوچھا آج میرے ہاتھ سے تمہیں کون بچائے گا؟ آپ نے فرمایا کہ اللہ! پھر صحابہ ؓ نے اسے ڈانٹا دھمکایا اور نماز کی تکبیر کہی گئی۔ تو آپ نے پہلے ایک جماعت کو دو رکعت نماز خوف پڑھائی جب وہ جماعت (آپ کے پیچھے سے) ہٹ گئی تو آپ نے دوسری جماعت کو بھی دو رکعت نماز پڑھائی۔ اس طرح نبی کریم کی چار رکعت نماز ہوئی۔ لیکن مقتدیوں کی صرف دو دو رکعت اور مسدد نے بیان کیا ‘ ان سے ابوعوانہ نے ‘ ان سے ابوبسر نے کہ اس شخص کا نام (جس نے آپ پر تلوار کھینچی تھی) غورث بن حارث تھا اور نبی کریم نے اس غزوہ میں قبیلہ محارب خصفہ سے جنگ کی تھی۔
اور ابو الزبیر نے جابر ؓ سے بیان کیا کہ ہم نبی کریم کے ساتھ مقام نخل میں تھے تو آپ ﷺ نے نماز خوف پڑھائی اور ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم کے ساتھ نماز خوف غزوہ نجد میں پڑھی تھی۔ یہ یاد رہے کہ ابوہریرہ ؓ نبی کریم کی خدمت میں (سب سے پہلے) غزوہ خیبر کے موقع پر حاضر ہوئے تھے۔
Top