صحيح البخاری - غزوات کا بیان - حدیث نمبر 4120
حدیث نمبر: 4120
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ. ح وحَدَّثَنِي خَلِيفَةُ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبِي،‏‏‏‏ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ الرَّجُلُ يَجْعَلُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّخَلَاتِ حَتَّى افْتَتَحَ قُرَيْظَةَ،‏‏‏‏ وَالنَّضِيرَ،‏‏‏‏ وَإِنَّ أَهْلِي أَمَرُونِي أَنْ آتِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْأَلَهُ الَّذِي كَانُوا أَعْطَوْهُ أَوْ بَعْضَهُ،‏‏‏‏ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْطَاهُ أُمَّ أَيْمَنَ،‏‏‏‏ فَجَاءَتْ أُمُّ أَيْمَنَ فَجَعَلَتِ الثَّوْبَ فِي عُنُقِي تَقُولُ:‏‏‏‏ كَلَّا وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ،‏‏‏‏ لَا يُعْطِيكَهُمْ وَقَدْ أَعْطَانِيهَا،‏‏‏‏ أَوْ كَمَا قَالَتْ:‏‏‏‏ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ يَقُولُ لَكِ كَذَا،‏‏‏‏ وَتَقُولُ كَلَّا وَاللَّهِ،‏‏‏‏ حَتَّى أَعْطَاهَا حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ عَشَرَةَ أَمْثَالِهِ،‏‏‏‏ أَوْ كَمَا قَالَ.
باب: غزوہ احزاب سے نبی کریم ﷺ کا واپس لوٹنا اور بنو قریظہ پر چڑھائی کرنا اور ان کا محاصرہ کرنا۔
ہم سے عبداللہ ابی الاسود نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا (دوسری سند امام بخاری (رح) فرماتے ہیں) اور مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا ‘ کہ میں نے اپنے والد سے سنا اور ان سے انس ؓ نے بیان کیا کہ بطور ہدیہ صحابہ ؓ اپنے باغ میں سے نبی کریم کے لیے چند کھجور کے درخت مقرر کردیئے تھے یہاں تک کہ بنو قریظہ اور بنو نضیر کے قبائل فتح ہوگئے (تو نبی کریم نے ان ہدایا کو واپس کردیا) میرے گھر والوں نے بھی مجھے اس کھجور کو، تمام کی تمام یا اس کا کچھ حصہ لینے کے لیے آپ کی خدمت میں بھیجا۔ آپ ﷺ نے وہ کھجور ام ایمن ؓ کو دے دی تھی۔ اتنے میں وہ بھی آگئیں اور کپڑا میری گردن میں ڈال کر کہنے لگیں ‘ قطعاً نہیں۔ اس ذات کی قسم! جس کے سوا کوئی معبود نہیں یہ پھل تمہیں نہیں ملیں گے۔ یہ نبی کریم مجھے عنایت فرما چکے ہیں۔ یا اسی طرح کے الفاظ انہوں نے بیان کئے۔ اس پر نبی کریم نے ان سے فرمایا کہ تم مجھ سے اس کے بدلے میں اتنے لے لو۔ (اور ان کا مال انہیں واپس کر دو ) لیکن وہ اب بھی یہی کہے جا رہی تھیں کہ قطعاً نہیں، خدا کی قسم! یہاں تک کہ نبی کریم نے انہیں، میرا خیال ہے کہ انس ؓ نے بیان کیا کہ اس کا دس گنا دینے کا وعدہ فرمایا (پھر انہوں نے مجھے چھوڑا) یا اسی طرح کے الفاظ انس ؓ نے بیان کئے۔
Narrated Anas (RA): Some (of the Ansar) used to present date palm trees to the Prophet ﷺ till Banu Quraiza and Banu An-Nadir were conquered (then he returned to the people their date palms). My people ordered me to ask the Prophet ﷺ to return some or all the date palms they had given to him, but the Prophet ﷺ had given those trees to Um Aiman. On that, Um Aiman came and put the garment around my neck and said, "No, by Him except Whom none has the right to be worshipped, he will not return those trees to you as he (i.e. the Prophet) has given them to me." The Prophet ﷺ go said (to her), "Return those trees and I will give you so much (instead of them)." But she kept on refusing, saying, "No, by Allah," till he gave her ten times the number of her date palms.
Top