صحيح البخاری - غزوات کا بیان - حدیث نمبر 4119
حدیث نمبر: 4119
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ،‏‏‏‏ عَنْ نَافِعٍ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ:‏‏‏‏ لَا يُصَلِّيَنَّ أَحَدٌ الْعَصْرَ إِلَّا فِي بَنِي قُرَيْظَةَ،‏‏‏‏ فَأَدْرَكَ بَعْضُهُمُ الْعَصْرَ فِي الطَّرِيقِ،‏‏‏‏ فَقَالَ بَعْضُهُمْ:‏‏‏‏ لَا نُصَلِّي حَتَّى نَأْتِيَهَا،‏‏‏‏ وَقَالَ بَعْضُهُمْ:‏‏‏‏ بَلْ نُصَلِّي لَمْ يُرِدْ مِنَّا ذَلِكَ،‏‏‏‏ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُعَنِّفْ وَاحِدًا مِنْهُمْ.
باب: غزوہ احزاب سے نبی کریم ﷺ کا واپس لوٹنا اور بنو قریظہ پر چڑھائی کرنا اور ان کا محاصرہ کرنا۔
ہم سے محمد بن عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ غزوہ احزاب کے دن رسول اللہ نے فرمایا کہ تمام مسلمان عصر کی نماز بنو قریظہ تک پہنچنے کے بعد ہی ادا کریں۔ بعض حضرات کی عصر کی نماز کا وقت راستے ہی میں ہوگیا۔ ان میں سے کچھ صحابہ ؓ نے تو کہا کہ ہم راستے میں نماز نہیں پڑھیں گے۔ (کیونکہ نبی کریم نے بنو قریظہ میں نماز عصر پڑھنے کے لیے فرمایا ہے) اور بعض صحابہ نے کہا کہ نبی کریم کے ارشاد کا منشا یہ نہیں تھا۔ (بلکہ جلدی جانا مقصد تھا) بعد میں آپ کے سامنے اس کا تذکرہ ہوا تو آپ نے کسی پر خفگی نہیں فرمائی۔
Narrated Ibn Umar (RA): On the day of Al-Ahzab (i.e. Clans) the Prophet ﷺ said, "None of you Muslims) should offer the Asr prayer but at Banu Quraizas place." The Asr prayer became due for some of them on the way. Some of those said, "We will not offer it till we reach it, the place of Banu Quraiza," while some others said, "No, we will pray at this spot, for the Prophet ﷺ did not mean that for us." Later on It was mentioned to the Prophet ﷺ and he did not berate any of the two groups.
Top