صحيح البخاری - غزوات کا بیان - حدیث نمبر 4050
حدیث نمبر: 4050
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ،‏‏‏‏ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ،‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ يُحَدِّثُ،‏‏‏‏ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أُحُدٍ رَجَعَ نَاسٌ مِمَّنْ خَرَجَ مَعَهُ،‏‏‏‏ وَكَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِرْقَتَيْنِ:‏‏‏‏ فِرْقَةً تَقُولُ:‏‏‏‏ نُقَاتِلُهُمْ،‏‏‏‏ وَفِرْقَةً تَقُولُ:‏‏‏‏ لَا نُقَاتِلُهُمْ،‏‏‏‏ فَنَزَلَتْ:‏‏‏‏ فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ وَاللَّهُ أَرْكَسَهُمْ بِمَا كَسَبُوا سورة النساء آية 88 وَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّهَا طَيْبَةُ تَنْفِي الذُّنُوبَ كَمَا تَنْفِي النَّارُ خَبَثَ الْفِضَّةِ.
باب: غزوہ احد کا بیان۔
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عدی بن ثابت نے، میں نے عبداللہ بن یزید سے سنا، وہ زید بن ثابت ؓ سے بیان کرتے تھے کہ انہوں نے بیان کیا، جب نبی کریم غزوہ احد کے لیے نکلے تو کچھ لوگ جو آپ کے ساتھ تھے (منافقین، بہانہ بنا کر) واپس لوٹ گئے۔ پھر صحابہ کی ان واپس ہونے والے منافقین کے بارے میں دو رائیں ہوگئیں تھیں۔ ایک جماعت تو کہتی تھی ہمیں پہلے ان سے جنگ کرنی چاہیے اور دوسری جماعت کہتی تھی کہ ان سے ہمیں جنگ نہ کرنی چاہیے۔ اس پر آیت نازل ہوئی فما لکم في المنافقين فئتين والله أركسهم بما کسبوا‏ پس تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ منافقین کے بارے میں تمہاری دو جماعتیں ہوگئیں ہیں، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ان کی بداعمالی کی وجہ سے انہیں کفر کی طرف لوٹا دیا ہے۔ اور نبی کریم نے فرمایا کہ مدینہ طیبہ ہے، سرکشوں کو یہ اس طرح اپنے سے دور کردیتا ہے جیسے آگ کی بھٹی چاندی کے میل کچیل کو دور کردیتی ہے۔
Narrated Zaid bin Thabit (RA): When the Prophet ﷺ set out for (the battle of) Uhud, some of those who had gone out with him, returned. The companions of the Prophet ﷺ were divided into two groups. One group said, "We will fight them (i.e. the enemy)," and the other group said, "We will not fight them." So there came the Divine Revelation:-- (O Muslims!) Then what is the matter within you that you are divided. Into two parties about the hypocrites? Allah has cast them back (to disbelief) Because of what they have earned. (4.88) On that, the Prophet ﷺ said, "That is Taiba (i.e. the city of Medina) which clears one from ones sins as the fire expels the impurities of silver."
Top