صحيح البخاری - غزوات کا بیان - حدیث نمبر 4043
حدیث نمبر: 4043
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى،‏‏‏‏ عَنْ إِسْرَائِيلَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ،‏‏‏‏ عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ لَقِينَا الْمُشْرِكِينَ يَوْمَئِذٍ وَأَجْلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشًا مِنَ الرُّمَاةِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَبْدَ اللَّهِ وَقَالَ:‏‏‏‏ لَا تَبْرَحُوا إِنْ رَأَيْتُمُونَا ظَهَرْنَا عَلَيْهِمْ فَلَا تَبْرَحُوا،‏‏‏‏ وَإِنْ رَأَيْتُمُوهُمْ ظَهَرُوا عَلَيْنَا فَلَا تُعِينُونَا،‏‏‏‏ فَلَمَّا لَقِينَا هَرَبُوا حَتَّى رَأَيْتُ النِّسَاءَ يَشْتَدِدْنَ فِي الْجَبَلِ رَفَعْنَ عَنْ سُوقِهِنَّ قَدْ بَدَتْ خَلَاخِلُهُنَّ فَأَخَذُوا يَقُولُونَ:‏‏‏‏ الْغَنِيمَةَ،‏‏‏‏ الْغَنِيمَةَ،‏‏‏‏ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: عَهِدَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا تَبْرَحُوا فَأَبَوْا،‏‏‏‏ فَلَمَّا أَبَوْا صُرِفَ وُجُوهُهُمْ فَأُصِيبَ سَبْعُونَ قَتِيلًا،‏‏‏‏ وَأَشْرَفَ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَفِي الْقَوْمِ مُحَمَّدٌ ؟ فَقَالَ لَا تُجِيبُوهُ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَا تُجِيبُوهُ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ الْخَطَّابِ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ هَؤُلَاءِ قُتِلُوا فَلَوْ كَانُوا أَحْيَاءً لَأَجَابُوا،‏‏‏‏ فَلَمْ يَمْلِكْ عُمَرُ نَفْسَهُ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ كَذَبْتَ يَا عَدُوَّ اللَّهِ أَبْقَى اللَّهُ عَلَيْكَ مَا يُخْزِيكَ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ:‏‏‏‏ اعْلُ هُبَلُ،‏‏‏‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَجِيبُوهُ،‏‏‏‏ قَالُوا مَا نَقُولُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ قُولُوا اللَّهُ أَعْلَى وَأَجَلُّ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ:‏‏‏‏ لَنَا الْعُزَّى وَلَا عُزَّى لَكُمْ،‏‏‏‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَجِيبُوهُ،‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ مَا نَقُولُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ قُولُوا اللَّهُ مَوْلَانَا وَلَا مَوْلَى لَكُمْ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ:‏‏‏‏ يَوْمٌ بِيَوْمِ بَدْرٍ وَالْحَرْبُ سِجَالٌ وَتَجِدُونَ مُثْلَةً لَمْ آمُرْ بِهَا وَلَمْ تَسُؤْنِي.
باب: غزوہ احد کا بیان۔
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے ابن اسحاق (عمرو بن عبیداللہ سبیعی) نے اور ان سے براء بن عازب ؓ نے بیان کیا کہ جنگ احد کے موقع پر جب مشرکین سے مقابلہ کے لیے ہم پہنچے تو نبی کریم نے تیر اندازوں کا ایک دستہ عبداللہ بن جبیر ؓ کی ماتحتی میں (پہاڑی پر) مقرر فرمایا تھا اور انہیں یہ حکم دیا تھا کہ تم اپنی جگہ سے نہ ہٹنا، اس وقت بھی جب تم لوگ دیکھ لو کہ ہم ان پر غالب آگئے ہیں پھر بھی یہاں سے نہ ہٹنا اور اس وقت بھی جب دیکھ لو کہ وہ ہم پر غالب آگئے، تم لوگ ہماری مدد کے لیے نہ آنا۔ پھر جب ہماری مڈبھیڑ کفار سے ہوئی تو ان میں بھگدڑ مچ گئی۔ میں نے دیکھا کہ ان کی عورتیں پہاڑیوں پر بڑی تیزی کے ساتھ بھاگی جا رہی تھیں، پنڈلیوں سے اوپر کپڑے اٹھائے ہوئے، جس سے ان کے پازیب دکھائی دے رہے تھے۔ عبداللہ بن جبیر ؓ کے (تیرانداز) ساتھی کہنے لگے کہ غنیمت غنیمت۔ اس پر عبداللہ ؓ نے ان سے کہا کہ مجھے نبی کریم نے تاکید کی تھی کہ اپنی جگہ سے نہ ہٹنا (اس لیے تم لوگ مال غنیمت لوٹنے نہ جاؤ) لیکن ان کے ساتھیوں نے ان کا حکم ماننے سے انکار کردیا۔ ان کی اس حکم عدولی کے نتیجے میں مسلمانوں کو ہار ہوئی اور ستر مسلمان شہید ہوگئے۔ اس کے بعد ابوسفیان نے پہاڑی پر سے آواز دی، کیا تمہارے ساتھ محمد ( ) موجود ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ کوئی جواب نہ دے، پھر انہوں نے پوچھا، کیا تمہارے ساتھ ابن ابی قحافہ موجود ہیں؟ آپ نے اس کے جواب کی بھی ممانعت فرما دی۔ انہوں نے پوچھا، کیا تمہارے ساتھ ابن خطاب موجود ہیں؟ اس کے بعد وہ کہنے لگے کہ یہ سب قتل کردیئے گئے۔ اگر زندہ ہوتے تو جواب دیتے۔ اس پر عمر ؓ بےقابو ہوگئے اور فرمایا: اللہ کے دشمن تو جھوٹا ہے۔ اللہ نے ابھی انہیں تمہیں ذلیل کرنے لیے باقی رکھا ہے۔ ابوسفیان نے کہا، ہبل (ایک بت) بلند رہے۔ نبی کریم نے فرمایا کہ اس کا جواب دو۔ صحابہ ؓ نے عرض کیا کہ ہم کیا جواب دیں؟ آپ نے فرمایا کہ کہو، اللہ سب سے بلند اور بزرگ و برتر ہے۔ ابوسفیان نے کہا، ہمارے پاس عزیٰ (بت) ہے اور تمہارے پاس کوئی عزیٰ نہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اس کا جواب دو۔ صحابہ ؓ نے عرض کیا، کیا جواب دیں؟ آپ نے فرمایا کہ کہو، اللہ ہمارا حامی اور مددگار ہے اور تمہارا کوئی حامی نہیں۔ ابوسفیان نے کہا، آج کا دن بدر کے دن کا بدلہ ہے اور لڑائی کی مثال ڈول کی ہوتی ہے۔ (کبھی ہمارے ہاتھ میں اور کبھی تمہارے ہاتھ میں) تم اپنے مقتولین میں کچھ لاشوں کا مثلہ کیا ہوا پاؤ گے، میں نے اس کا حکم نہیں دیا تھا لیکن مجھے برا نہیں معلوم ہوا۔
Narrated Al-Bara: We faced the pagans on that day (of the battle of Uhud) and the Prophet ﷺ placed a batch of archers (at a special place) and appointed Abdullah (bin Jubair) as their commander and said, "Do not leave this place; and if you should see us conquering the enemy, do not leave this place, and if you should see them conquering us, do not (come to) help us," So, when we faced the enemy, they took to their heel till I saw their women running towards the mountain, lifting up their clothes from their legs, revealing their leg-bangles. The Muslims started saying, "The booty, the booty!" Abdullah bin Jubair said, "The Prophet ﷺ had taken a firm promise from me not to leave this place." But his companions refused (to stay). So when they refused (to stay there), (Allah) confused them so that they could not know where to go, and they suffered seventy casualties. Abu Sufyan (RA) ascended a high place and said, "Is Muhammad present amongst the people?" The Prophet ﷺ said, "Do not answer him." Abu Sufyan (RA) said, "Is the son of Abu Quhafa present among the people?" The Prophet ﷺ said, "Do not answer him." Abd Sufyan said, "Is the son of Al-Khattab amongst the people?" He then added, "All these people have been killed, for, were they alive, they would have replied." On that, Umar could not help saying, "You are a liar, O enemy of Allah! Allah has kept what will make you unhappy." Abu Safyan said, "Superior may be Hubal!" On that the Prophet ﷺ said (to his companions), "Reply to him." They asked, "What may we say?" He said, "Say: Allah is More Elevated and More Majestic!" Abu Sufyan (RA) said, "We have (the idol) Al-Uzza, whereas you have no Uzza!" The Prophet ﷺ said (to his companions), "Reply to him." They said, "What may we say?" The Prophet ﷺ said, "Say: Allah is our Helper and you have no helper." Abu Sufyan (RA) said, "(This) day compensates for our loss at Badr and (in) the battle (the victory) is always undecided and shared in turns by the belligerents. You will see some of your dead men mutilated, but neither did I urge this action, nor am I sorry for it." Narrated Jabir: Some people took wine in the morning of the day of Uhud and were then killed as martyrs.
Top