صحیح مسلم - سلام کرنے کا بیان - حدیث نمبر 3325
حدیث نمبر: 4043
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى،‏‏‏‏ عَنْ إِسْرَائِيلَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ،‏‏‏‏ عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ لَقِينَا الْمُشْرِكِينَ يَوْمَئِذٍ وَأَجْلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشًا مِنَ الرُّمَاةِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَبْدَ اللَّهِ وَقَالَ:‏‏‏‏ لَا تَبْرَحُوا إِنْ رَأَيْتُمُونَا ظَهَرْنَا عَلَيْهِمْ فَلَا تَبْرَحُوا،‏‏‏‏ وَإِنْ رَأَيْتُمُوهُمْ ظَهَرُوا عَلَيْنَا فَلَا تُعِينُونَا،‏‏‏‏ فَلَمَّا لَقِينَا هَرَبُوا حَتَّى رَأَيْتُ النِّسَاءَ يَشْتَدِدْنَ فِي الْجَبَلِ رَفَعْنَ عَنْ سُوقِهِنَّ قَدْ بَدَتْ خَلَاخِلُهُنَّ فَأَخَذُوا يَقُولُونَ:‏‏‏‏ الْغَنِيمَةَ،‏‏‏‏ الْغَنِيمَةَ،‏‏‏‏ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: عَهِدَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا تَبْرَحُوا فَأَبَوْا،‏‏‏‏ فَلَمَّا أَبَوْا صُرِفَ وُجُوهُهُمْ فَأُصِيبَ سَبْعُونَ قَتِيلًا،‏‏‏‏ وَأَشْرَفَ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَفِي الْقَوْمِ مُحَمَّدٌ ؟ فَقَالَ لَا تُجِيبُوهُ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَا تُجِيبُوهُ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ الْخَطَّابِ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ هَؤُلَاءِ قُتِلُوا فَلَوْ كَانُوا أَحْيَاءً لَأَجَابُوا،‏‏‏‏ فَلَمْ يَمْلِكْ عُمَرُ نَفْسَهُ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ كَذَبْتَ يَا عَدُوَّ اللَّهِ أَبْقَى اللَّهُ عَلَيْكَ مَا يُخْزِيكَ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ:‏‏‏‏ اعْلُ هُبَلُ،‏‏‏‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَجِيبُوهُ،‏‏‏‏ قَالُوا مَا نَقُولُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ قُولُوا اللَّهُ أَعْلَى وَأَجَلُّ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ:‏‏‏‏ لَنَا الْعُزَّى وَلَا عُزَّى لَكُمْ،‏‏‏‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَجِيبُوهُ،‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ مَا نَقُولُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ قُولُوا اللَّهُ مَوْلَانَا وَلَا مَوْلَى لَكُمْ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ:‏‏‏‏ يَوْمٌ بِيَوْمِ بَدْرٍ وَالْحَرْبُ سِجَالٌ وَتَجِدُونَ مُثْلَةً لَمْ آمُرْ بِهَا وَلَمْ تَسُؤْنِي.
باب: غزوہ احد کا بیان۔
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے ابن اسحاق (عمرو بن عبیداللہ سبیعی) نے اور ان سے براء بن عازب ؓ نے بیان کیا کہ جنگ احد کے موقع پر جب مشرکین سے مقابلہ کے لیے ہم پہنچے تو نبی کریم نے تیر اندازوں کا ایک دستہ عبداللہ بن جبیر ؓ کی ماتحتی میں (پہاڑی پر) مقرر فرمایا تھا اور انہیں یہ حکم دیا تھا کہ تم اپنی جگہ سے نہ ہٹنا، اس وقت بھی جب تم لوگ دیکھ لو کہ ہم ان پر غالب آگئے ہیں پھر بھی یہاں سے نہ ہٹنا اور اس وقت بھی جب دیکھ لو کہ وہ ہم پر غالب آگئے، تم لوگ ہماری مدد کے لیے نہ آنا۔ پھر جب ہماری مڈبھیڑ کفار سے ہوئی تو ان میں بھگدڑ مچ گئی۔ میں نے دیکھا کہ ان کی عورتیں پہاڑیوں پر بڑی تیزی کے ساتھ بھاگی جا رہی تھیں، پنڈلیوں سے اوپر کپڑے اٹھائے ہوئے، جس سے ان کے پازیب دکھائی دے رہے تھے۔ عبداللہ بن جبیر ؓ کے (تیرانداز) ساتھی کہنے لگے کہ غنیمت غنیمت۔ اس پر عبداللہ ؓ نے ان سے کہا کہ مجھے نبی کریم نے تاکید کی تھی کہ اپنی جگہ سے نہ ہٹنا (اس لیے تم لوگ مال غنیمت لوٹنے نہ جاؤ) لیکن ان کے ساتھیوں نے ان کا حکم ماننے سے انکار کردیا۔ ان کی اس حکم عدولی کے نتیجے میں مسلمانوں کو ہار ہوئی اور ستر مسلمان شہید ہوگئے۔ اس کے بعد ابوسفیان نے پہاڑی پر سے آواز دی، کیا تمہارے ساتھ محمد ( ) موجود ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ کوئی جواب نہ دے، پھر انہوں نے پوچھا، کیا تمہارے ساتھ ابن ابی قحافہ موجود ہیں؟ آپ نے اس کے جواب کی بھی ممانعت فرما دی۔ انہوں نے پوچھا، کیا تمہارے ساتھ ابن خطاب موجود ہیں؟ اس کے بعد وہ کہنے لگے کہ یہ سب قتل کردیئے گئے۔ اگر زندہ ہوتے تو جواب دیتے۔ اس پر عمر ؓ بےقابو ہوگئے اور فرمایا: اللہ کے دشمن تو جھوٹا ہے۔ اللہ نے ابھی انہیں تمہیں ذلیل کرنے لیے باقی رکھا ہے۔ ابوسفیان نے کہا، ہبل (ایک بت) بلند رہے۔ نبی کریم نے فرمایا کہ اس کا جواب دو۔ صحابہ ؓ نے عرض کیا کہ ہم کیا جواب دیں؟ آپ نے فرمایا کہ کہو، اللہ سب سے بلند اور بزرگ و برتر ہے۔ ابوسفیان نے کہا، ہمارے پاس عزیٰ (بت) ہے اور تمہارے پاس کوئی عزیٰ نہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اس کا جواب دو۔ صحابہ ؓ نے عرض کیا، کیا جواب دیں؟ آپ نے فرمایا کہ کہو، اللہ ہمارا حامی اور مددگار ہے اور تمہارا کوئی حامی نہیں۔ ابوسفیان نے کہا، آج کا دن بدر کے دن کا بدلہ ہے اور لڑائی کی مثال ڈول کی ہوتی ہے۔ (کبھی ہمارے ہاتھ میں اور کبھی تمہارے ہاتھ میں) تم اپنے مقتولین میں کچھ لاشوں کا مثلہ کیا ہوا پاؤ گے، میں نے اس کا حکم نہیں دیا تھا لیکن مجھے برا نہیں معلوم ہوا۔
Top