صحيح البخاری - غزوات کا بیان - حدیث نمبر 3952
حدیث نمبر: 3952
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُخَارِقٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ شَهِدْتُ مِنْ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ مَشْهَدًا لَأَنْ أَكُونَ صَاحِبَهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا عُدِلَ بِهِ،‏‏‏‏ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَدْعُو عَلَى الْمُشْرِكِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا نَقُولُ كَمَا قَالَ قَوْمُ مُوسَى فَاذْهَبْ أَنْتَ وَرَبُّكَ فَقَاتِلا سورة المائدة آية 24 وَلَكِنَّا نُقَاتِلُ عَنْ يَمِينِكَ وَعَنْ شِمَالِكَ،‏‏‏‏ وَبَيْنَ يَدَيْكَ وَخَلْفَكَ، ‏‏‏‏‏‏فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْرَقَ وَجْهُهُ وَسَرَّهُ يَعْنِي قَوْلَهُ.
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان اور اس وقت کو یاد کرو جب تم اپنے پروردگار سے فریاد کر رہے تھے، پھر اس نے تمہاری فریاد سن لی، اور فرمایا کہ تمہیں لگاتار ایک ہزار فرشتوں سے مدد دوں گا اور اللہ نے یہ بس اس لیے کیا کہ تمہیں بشارت ہو اور تاکہ تمہارے دلوں کو اس سے اطمینان حاصل ہو جائے، ورنہ فتح تو بس اللہ ہی کے پاس سے ہے، بیشک اللہ غالب حکمت والا ہے اور وہ وقت بھی یاد کرو جب اللہ نے اپنی طرف سے چین دینے کو تم پر نیند کو بھیج دیا تھا اور آسمان سے تمہارے لیے پانی اتار رہا تھا کہ اس کے ذریعے سے تمہیں پاک کر دے اور تم سے شیطانی وسوسہ کو دفع کر دے اور تاکہ تمہارے دلوں کو مضبوط کر دے اور اس کے باعث تمہارے قدم جما دے (اور اس وقت کو یاد کرو) جب تیرا پروردگار وحی کر رہا تھا فرشتوں کی طرف کہ میں تمہارے ساتھ ہوں، سو ایمان لانے والوں کو جمائے رکھو میں ابھی کافروں کے دلوں میں رعب ڈالے دیتا ہوں، سو تم کافروں کی گردنوں پر مارو اور ان کے جوڑوں پر ضرب لگاو۔ یہ اس لیے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی ہے اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتا ہے، سو اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے۔
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، ہم سے اسرائیل بن یونس نے بیان کیا، ان سے مخارق بن عبداللہ بجلی نے، ان سے طارق بن شہاب نے، انہوں نے ابن مسعود ؓ سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے مقداد بن اسود ؓ سے ایک ایسی بات سنی کہ اگر وہ بات میری زبان سے ادا ہوجاتی تو میرے لیے کسی بھی چیز کے مقابلے میں زیادہ عزیز ہوتی۔ وہ نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ نبی کریم اس وقت مشرکین پر بددعا کر رہے تھے۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم وہ نہیں کہیں گے جو موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم نے کہا تھا کہ جاؤ، تم اور تمہارا رب ان سے جنگ کرو، بلکہ ہم آپ کے دائیں بائیں، آگے اور پیچھے جمع ہو کر لڑیں گے۔ میں نے دیکھا کہ نبی کریم کا چہرہ مبارک چمکنے لگا اور آپ خوش ہوگئے۔
Narrated Ibn Masud (RA): I witnessed Al-Miqdad bin Al-Aswad in a scene which would have been dearer to me than anything had I been the hero of that scene. He (i.e. Al-Miqdad) came to the Prophet ﷺ while the Prophet ﷺ was urging the Muslims to fight with the pagans. Al-Miqdad said, "We will not say as the People of Moses (علیہ السلام) said: Go you and your Lord and fight you two. (5.27). But we shall fight on your right and on your left and in front of you and behind you." I saw the face of the Prophet ﷺ getting bright with happiness, for that saying delighted him.
Top