صحيح البخاری - علم کا بیان - حدیث نمبر 87
حدیث نمبر: 87
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي جَمْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ ابْنِ عَبَّاسٍوَبَيْنَ النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَنِ الْوَفْدُ أَوْ مَنِ الْقَوْمُ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ رَبِيعَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ أَوْ بِالْوَفْدِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا نَدَامَى، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ إِنَّا نَأْتِيكَ مِنْ شُقَّةٍ بَعِيدَةٍ وَبَيْنَنَا وَبَيْنَكَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ كُفَّارِ مُضَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا نَسْتَطِيعُ أَنْ نَأْتِيَكَ إِلَّا فِي شَهْرٍ حَرَامٍ، ‏‏‏‏‏‏فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نُخْبِرُ بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا نَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، ‏‏‏‏‏‏أَمَرَهُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَحْدَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَلْ تَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ وَحْدَهُ ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِقَامُ الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، ‏‏‏‏‏‏وَصَوْمُ رَمَضَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَتُعْطُوا الْخُمُسَ مِنَ الْمَغْنَمِ، ‏‏‏‏‏‏وَنَهَاهُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ. قَالَ شُعْبَةُ:‏‏‏‏ رُبَّمَا قَالَ النَّقِيرِ، ‏‏‏‏‏‏وَرُبَّمَا قَالَ الْمُقَيَّرِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ احْفَظُوهُ وَأَخْبِرُوهُ مَنْ وَرَاءَكُمْ.
رسول اللہ ﷺ کا قبیلہ عبدالقیس کے وفد کو اس پر آمادہ کرنا کہ وہ ایمان لائیں اور علم کی باتیں یاد رکھیں اور اپنے پیچھے رہ جانے والوں کو بھی خبر کر دیں
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، ان سے غندر نے، ان سے شعبہ نے ابوجمرہ کے واسطے سے بیان کیا کہ میں ابن عباس ؓ اور لوگوں کے درمیان ترجمانی کے فرائض انجام دیتا تھا (ایک مرتبہ) ابن عباس ؓ نے کہا کہ قبیلہ عبدالقیس کا وفد رسول اللہ کی خدمت میں آیا۔ آپ نے دریافت فرمایا کہ کون سا وفد ہے؟ یا یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ربیعہ خاندان (کے لوگ ہیں) آپ نے فرمایا کہ مبارک ہو قوم کو (آنا) یا مبارک ہو اس وفد کو (جو کبھی) نہ رسوا ہو نہ شرمندہ ہو (اس کے بعد) انہوں نے عرض کیا کہ ہم ایک دور دراز کونے سے آپ کے پاس آئے ہیں اور ہمارے اور آپ کے درمیان کفار مضر کا یہ قبیلہ (پڑتا) ہے (اس کے خوف کی وجہ سے) ہم حرمت والے مہینوں کے علاوہ اور ایام میں نہیں آسکتے۔ اس لیے ہمیں کوئی ایسی (قطعی) بات بتلا دیجیئے کہ جس کی ہم اپنے پیچھے رہ جانے والے لوگوں کو خبر دے دیں۔ (اور) اس کی وجہ سے ہم جنت میں داخل ہو سکیں۔ تو آپ نے انہیں چار باتوں کا حکم دیا اور چار سے روک دیا۔ اول انہیں حکم دیا کہ ایک اللہ پر ایمان لائیں۔ (پھر) فرمایا کہ کیا تم جانتے ہو کہ ایک اللہ پر ایمان لانے کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے عرض کیا، اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا (ایک اللہ پر ایمان لانے کا مطلب یہ ہے کہ) اس بات کا اقرار کرنا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ( ) اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا اور ماہ رمضان کے روزے رکھنا اور یہ کہ تم مال غنیمت سے پانچواں حصہ ادا کرو اور چار چیزوں سے منع فرمایا، دباء، حنتم، اور مزفت کے استعمال سے۔ اور (چوتھی چیز کے بارے میں) شعبہ کہتے ہیں کہ ابوجمرہ بسا اوقات نقير کہتے تھے اور بسا اوقات مقير‏۔ (اس کے بعد) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ان (باتوں کو) یاد رکھو اور اپنے پیچھے (رہ جانے) والوں کو بھی ان کی خبر کر دو۔
Narrated Abu Jamra (RA): I was an interpreter between the people and Ibn Abbas (RA). Once Ibn Abbas (RA) said that a delegation of the tribe ofAbdul Qais came to the Prophet ﷺ who asked them, "Who are the people (i.e. you)? (Or) who are the delegates?" They replied, "We are from the tribe of Rabia." Then the Prophet ﷺ said to them, "Welcome, O people (or said, "O delegation (of Abdul Qais).") Neither will you have disgrace nor will you regret." They said, "We have come to you from a distant place and there is the tribe of the infidels of Mudar intervening between you and us and we cannot come to you except in the sacred month. So please order us to do something good (religious deeds) and that we may also inform our people whom we have left behind (at home) and that we may enter Paradise (by acting on them.)" The Prophet ﷺ ordered them to do four things, and forbade them from four things. He ordered them to believe in Allah Alone, the Honorable the Majestic and said to them, "Do you know what is meant by believing in Allah Alone?" They replied, "Allah and His Apostle ﷺ know better." Thereupon the Prophet ﷺ said, "(That means to testify that none has the right to be worshipped but Allah and that Muhammad is His Apostle, to offer prayers perfectly, to pay Zakat, to observe fasts during the month of Ramadan, (and) to pay Al-Khumus (one fifth of the booty to be given in Allahs cause)." Then he forbade them four things, namely Ad-Dubba. Hantam, Muzaffat (and) An-Naqir or Muqaiyar(These were the names of pots in which alcoholic drinks used to be prepared). The Prophet ﷺ further said, "Memorize them (these instructions) and tell them to the people whom you have left behind."
Top