صحيح البخاری - طلاق کا بیان - حدیث نمبر 5336
قَالَتْ زَيْنَبُ وَسَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ تَقُولُ جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَتِي تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا وَقَدِ اشْتَكَتْ عَيْنَهَا أَفَتَكْحُلُهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ». مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا كُلَّ ذَلِكَ يَقُولُ لاَ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ، وَقَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَرْمِي بِالْبَعَرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ».
ایک خاتون رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میری لڑکی کے شوہر کا انتقال ہو گیا ہے اور اس کی آنکھوں میں تکلیف ہے تو کیا وہ سرمہ لگا سکتی ہے؟ نبی کریم ﷺ نے اس پر فرمایا کہ نہیں، دو تین مرتبہ ( آپ ﷺ نے یہ فرمایا ) ہر مرتبہ یہ فرماتے تھے کہ نہیں! پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ یہ ( شرعی عدت ) چار مہینے اور دس دن ہی کی ہے۔ جاہلیت میں تو تمہیں سال بھر تک مینگنی پھینکنی پڑتی تھی ( جب کہیں عدت سے باہر ہوتی تھی )۔
Zainab further said: I heard my mother, Um Salama saying that a woman came to Allah's Apostle and said, O Allah's Apostle! The husband of my daughter has died and she is suffering from an eye disease, can she apply kohl to her eye? Allah's Apostle replied, No, twice or thrice. (Every time she repeated her question) he said, No. Then Allah's Apostle added, It is just a matter of four months and ten days. In the Pre-Islamic Period of ignorance a widow among you should throw a globe of dung when one year has elapsed.
Top