صحيح البخاری - طلاق کا بیان - حدیث نمبر 5320
40- بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلاَثَةَ قُرُوءٍ}:
وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ فِيمَنْ تَزَوَّجَ فِي الْعِدَّةِ فَحَاضَتْ عِنْدَهُ ثَلَاثَ حِيَضٍ بَانَتْ مِنَ الْأَوَّلِ وَلَا تَحْتَسِبُ بِهِ لِمَنْ بَعْدَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ الزُّهْرِيُّ:‏‏‏‏ تَحْتَسِبُ وَهَذَا أَحَبُّ إِلَى سُفْيَانَ يَعْنِي قَوْلَ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ مَعْمَرٌ:‏‏‏‏ يُقَالُ:‏‏‏‏ أَقْرَأَتِ الْمَرْأَةُ إِذَا دَنَا حَيْضُهَا وَأَقْرَأَتْ إِذَا دَنَا طُهْرُهَا، ‏‏‏‏‏‏وَيُقَالُ:‏‏‏‏ مَا قَرَأَتْ بِسَلًى قَطُّ إِذَا لَمْ تَجْمَعْ وَلَدًا فِي بَطْنِهَا.
باب
باب: اللہ کا یہ فرمانا کہ مطلقہ عورتیں اپنے کو تین طہر یا تین حیض تک روکے رکھیں
اور ابراہیم نے اس شخص کے بارے میں فرمایا جس نے کسی عورت سے عدت ہی میں نکاح کرلیا اور پھر وہ اس کے پاس تین حیض کی مدت گزرنے تک رہی کہ اس کے بعد وہ پہلے ہی شوہر سے جدا ہوگی۔ (اور یہ صرف اس کی عدت سمجھی جائے گی) دوسرے نکاح کی عدت کا شمار اس میں نہیں ہوگا لیکن زہری نے کہا کہ اسی میں دوسرے نکاح کی عدت کا شمار بھی ہوگا، یہی یعنی زہری کا قول سفیان کو زیادہ پسند تھا۔ معمر نے کہا کہ أقرأت المرأة اس وقت بولتے ہیں جب عورت کا حیض قریب ہو۔ اسی طرح أقرأت اس وقت بھی بولتے ہیں جب عورت کا طہر قریب ہو، جب کسی عورت کے پیٹ میں کبھی کوئی حمل نہ ہوا ہو تو اس کے لیے عرب کہتے ہیں ما قرأت بسلى قط یعنی اس کو کبھی پیٹ نہیں رہا۔
Narrated Al-Miswer bin Makhrama: Subai'a Al-Aslamiya gave birth to a child a few days after the death of her husband. She came to the Prophet and asked permission to remarry, and the Prophet gave her permission, and she got married.
Top