صحيح البخاری - طلاق کا بیان - حدیث نمبر 5298
حدیث نمبر: 5298
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدًا مِنْكُمْ نِدَاءُ بِلَالٍ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ:‏‏‏‏ أَذَانُهُ مِنْ سَحُورِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّمَا يُنَادِي، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ:‏‏‏‏ يُؤَذِّنُ لِيَرْجِعَ قَائِمَكُمْوَلَيْسَ أَنْ يَقُولَ كَأَنَّهُ يَعْنِي الصُّبْحَ أَوِ الْفَجْرَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَظْهَرَ يَزِيدُ يَدَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ مَدَّ إِحْدَاهُمَا مِنَ الْأُخْرَى.
حدیث نمبر: 5299
وَقَالَ اللَّيْثُ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُنْفِقِ كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ مِنْ لَدُنْ ثَدْيَيْهِمَا إِلَى تَرَاقِيهِمَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَّا الْمُنْفِقُ فَلَا يُنْفِقُ شَيْئًا إِلَّا مَادَّتْ عَلَى جِلْدِهِ حَتَّى تُجِنَّ بَنَانَهُ وَتَعْفُوَ أَثَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا الْبَخِيلُ فَلَا يُرِيدُ يُنْفِقُ إِلَّا لَزِمَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَوْضِعَهَا فَهُوَ يُوسِعُهَا فَلَا تَتَّسِعُ، ‏‏‏‏‏‏وَيُشِيرُ بِإِصْبَعِهِ إِلَى حَلْقِهِ.
طلاق اور دیگر امور میں اشارہ کرنے کا بیان اور ابن عمر ؓ نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ آنکھ کے آنسو پر عذاب نہیں کرے گا، لیکن اپنی زبان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کی وجہ سے عذاب کرے گا، اور کعب بن مالک نے کہا کہ نبی ﷺ نے میری طرف اشارہ سے فرمایا کہ نصف لے لو اور اسماء نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے کسوف میں نماز پڑھی، میں نے عائشہ سے نماز کی حالت میں پوچھا کہ کیا بات ہے (لوگ نماز پڑھ رہے ہیں) عائشہ نے سر سے آسمان کی طرف اشار کیا، میں نے پوچھا کہ کیا کوئی نشانی ہے؟ انہوں نے اپنے سر سے اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ ہاں ! اور انس ؓ نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے حضرت ابوبکر کو اشارے آگے بڑھنے کا حکم دیا اور ابن عباس ؓ نے بیان کیا نبی نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ کوئی حرج نہیں اور ابوقتادہ نے کہا کہ نبی ﷺ نے پوچھا کہ محرم کے شکار پر ابھارا تھا یا اس کی طرف اشارہ کیا تھا، لوگوں نے کہا کہ نہیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ کھاؤ
ہم سے عبداللہ بن سلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے سلیمان تیمی نے، ان سے ابوعثمان نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم نے فرمایا کہ تم میں سے کسی کو (سحری کھانے سے) بلال کی پکار نہ روکے یا آپ نے فرمایا کہ ان کی اذان کیونکہ وہ پکارتے ہیں، یا فرمایا، اذان دیتے ہیں تاکہ اس وقت نماز پڑھنے والا رک جائے۔ اس کا اعلان سے یہ مقصود نہیں ہوتا کہ صبح صادق ہوگئی۔ اس وقت یزید بن زریع نے اپنے دونوں ہاتھ بلند کئے (صبح کاذب کی صورت بتانے کے لیے) پھر ایک ہاتھ کو دوسرے پر پھیلایا (صبح صادق کی صورت کے اظہار کے لیے) ۔
اور لیث نے بیان کیا کہ ان سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے، انہوں نے ابوہریرہ ؓ سے سنا کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ بخیل اور سخی کی مثال دو آدمیوں جیسی ہے جن پر لوہے کی دو زرہیں سینے سے گردن تک ہیں۔ سخی جب بھی کوئی چیز خرچ کرتا ہے تو زرہ اس کے چمڑے پر ڈھیلی ہوجاتی ہے اور اس کے پاؤں کی انگلیوں تک پہنچ جاتی ہے (اور پھیل کر اتنی بڑھ جاتی ہے کہ) اس کے نشان قدم کو مٹاتی چلتی ہے لیکن بخیل جب بھی خرچ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ کا ہر حلقہ اپنی اپنی جگہ چمٹ جاتا ہے، وہ اسے ڈھیلا کرنا چاہتا ہے لیکن وہ ڈھیلا نہیں ہوتا۔ اس وقت آپ نے اپنی انگلی سے اپنے حلق کی طرف اشارہ کیا۔
Narrated Abdullah bin Masud (RA) : The Prophet ﷺ said, "The call (or the Adhan) of Bila should not stop you from taking the Suhur-meals for Bilal (RA) calls (or pronounces the Adhan) so that the one who is offering the night prayer should take a rest, and he does not indicate the daybreak or dawn." The narrator, Yazid, described (how dawn breaks) by stretching out his hands and then separating them wide apart.
Top