صحيح البخاری - طلاق کا بیان - حدیث نمبر 5265
حدیث نمبر: 5265
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ طَلَّقَ رَجُلٌ امْرَأَتَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَتَزَوَّجَتْ زَوْجًا غَيْرَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَطَلَّقَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَتْ مَعَهُ مِثْلُ الْهُدْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ تَصِلْ مِنْهُ إِلَى شَيْءٍ تُرِيدُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ طَلَّقَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ زَوْجِي طَلَّقَنِي وَإِنِّي تَزَوَّجْتُ زَوْجًا غَيْرَهُ فَدَخَلَ بِي وَلَمْ يَكُنْ مَعَهُ إِلَّا مِثْلُ الْهُدْبَةِ فَلَمْ يَقْرَبْنِي إِلَّا هَنَةً وَاحِدَةً لَمْ يَصِلْ مِنِّي إِلَى شَيْءٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَحِلُّ لِزَوْجِي الْأَوَّلِ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا تَحِلِّينَ لِزَوْجِكِ الْأَوَّلِ حَتَّى يَذُوقَ الْآخَرُ عُسَيْلَتَكِ وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ.
اس شخص کا بیان جو اپنی بیوی سے کہے تو مجھ پر حرام ہے، حسن نے کہا مرد کی نیت کا اعتبار ہوگا اور اہل علم نے کہا کہ جب تین طلاق دے تو اس پر حرام ہے اور اس کو کہتے ہیں طلاق یا فراق کے باعث حرام ہے، لیکن یہ تحریم ایسی نہیں جیسے کوئی شخص کھانے کو حرام کہہ دے اس لئے کہ حلال کھانے کو حرام نہیں کہہ سکتے اور طلاق دی گئی عورت کو حرام کہا جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے تین طلاق دینے کے متعلق فرمایا کہ عورت اس کے لئے حلال نہیں جب تک کہ دوسرے شوہر سے نکاح نہ کرے اور لیث نے نافع سے نقل کیا کہ ابن عمر ؓ سے جب اس شخص کے متعلق پوچھا جاتا جس نے تین طلاق دی ہو تو کہتے کاش ایک یا دو طلاق دیتا اس لئے کہ آنحضرت ﷺ نے مجھے اس کا حکم دیا، اگر اس کو تین طلاق دیدی تو وہ حرام ہوگئی، جب تک کہ دوسرے شوہر سے نکاح نہ کرلے۔
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم سے ابومعاویہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ ایک شخص رفاعی نے اپنی بیوی (تمیمہ بنت وہب) کو طلاق دے دی، پھر ایک دوسرے شخص سے ان کی بیوی نے نکاح کیا لیکن انہوں نے بھی ان کو طلاق دے دی۔ ان دوسرے شوہر کے پاس کپڑے کے پلو کی طرح تھا۔ عورت کو اس سے پورا مزہ جیسا وہ چاہتی تھی نہیں ملا۔ آخر عبدالرحمٰن نے تھوڑے ہی دنوں رکھ کر اس کو طلاق دے دی۔ اب وہ عورت نبی کریم کے پاس آئی اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میرے شوہر نے مجھے طلاق دے دی تھی، پھر میں نے ایک دوسرے مرد سے نکاح کیا۔ وہ میرے پاس تنہائی میں آئے لیکن ان کے ساتھ تو کپڑے کے پلو کی طرح کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ کل ایک ہی بار اس نے مجھ سے صحبت کی وہ بھی بیکار (دخول ہی نہیں ہوا اوپر ہی اوپر چھو کر رہ گیا) کیا اب میں اپنے پہلے خاوند کے لیے حلال ہوگئی؟ آپ نے فرمایا کہ تو اپنے پہلے خاوند کے لیے حلال نہیں ہوسکتی جب تک دوسرا خاوند تیری شیرینی نہ چکھے۔
Narrated Aisha (RA) : A man divorced his wife and she married another man who proved to be impotent and divorced her. She could not get her satisfaction from him, and after a while he divorced her. Then she came to the Prophet ﷺ and said, "O Allahs Apostle ﷺ ! My first husband divorced me and then I married another man who entered upon me to consummate his marriage but he proved to be impotent and did not approach me except once during which he benefited nothing from me. Can I remarry my first husband in this case?" Allahs Apostle ﷺ said, "It is unlawful to marry your first husband till the other husband consummates his marriage with you."
Top