صحيح البخاری - صلح کا بیان - حدیث نمبر 2708
حدیث نمبر: 2708
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ الزُّبَيْرَ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّهُ خَاصَمَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجٍ مِنَ الْحَرَّةِ، ‏‏‏‏‏‏كَانَا يَسْقِيَانِ بِهِ كِلَاهُمَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْزُّبَيْرِ:‏‏‏‏ اسْقِ يَا زُبَيْرُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَى جَارِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏آنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ ؟ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ اسْقِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ احْبِسْ حَتَّى يَبْلُغَ الْجَدْرَ، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَوْعَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَئِذٍ حَقَّهُ لِلْزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ ذَلِكَ أَشَارَ عَلَى الزُّبَيْرِ بِرَأْيٍ سَعَةٍ لَهُ وَلِلْأَنْصَارِيِّ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أَحْفَظَ الْأَنْصَارِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَوْعَى لِلْزُّبَيْرِ حَقَّهُ فِي صَرِيحِ الْحُكْمِ. قَالَ عُرْوَةُ:‏‏‏‏ قَالَ الزُّبَيْرُ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا أَحْسِبُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ إِلَّا فِي ذَلِكَ فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ سورة النساء آية 65 الْآيَةَ.
باب: اگر حاکم صلح کرنے کے لیے اشارہ کرے اور کوئی فریق نہ مانے تو قاعدے کا حکم دے دے۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ زبیر ؓ بیان کرتے تھے کہ ان میں اور ایک انصاری صحابی میں جو بدر کی لڑائی میں بھی شریک تھے، مدینہ کی پتھریلی زمین کی نالی کے بارے میں جھگڑا ہوا۔ وہ اپنا مقدمہ رسول اللہ کی خدمت میں لے گئے۔ دونوں حضرات اس نالے سے (اپنے باغ) سیراب کیا کرتے تھے۔ رسول اللہ نے فرمایا، زبیر! تم پہلے سیراب کرلو، پھر اپنے پڑوسی کو بھی سیراب کرنے دو، اس پر انصاری کو غصہ آگیا اور کہا، یا رسول اللہ! اس وجہ سے کہ یہ آپ کی پھوپھی کے لڑکے ہیں۔۔ اس پر رسول اللہ کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ نے فرمایا، اے زبیر! تم سیراب کرو اور پانی کو (اپنے باغ میں) اتنی دیر تک آنے دو کہ دیوار تک چڑھ جائے۔ اس مرتبہ رسول اللہ نے زبیر ؓ کو ان کا پورا حق عطا فرمایا، اس سے پہلے آپ نے ایسا فیصلہ کیا تھا، جس میں زبیر ؓ اور انصاری صحابی دونوں کی رعایت تھی۔ لیکن جب انصاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ دلایا تو آپ نے زبیر ؓ کو قانون کے مطابق پورا حق عطا فرمایا۔ عروہ نے بیان کیا کہ زبیر ؓ نے بیان کیا، قسم اللہ کی! میرا خیال ہے کہ یہ آیت فلا وربک لا يؤمنون حتى يحكموک فيما شجر بينهم‏ اسی واقعہ پر نازل ہوئی تھی پس ہرگز نہیں! تیرے رب کی قسم، یہ لوگ اس وقت تک مومن نہ ہوں گے جب تک اپنے اختلافات میں آپ کے فیصلے کو دل و جان سے تسلیم نہ کرلیں ۔
Narrated Urwa bin Az-Zubair (RA): Az-Zubair told me that he quarrelled with an Ansari man who had participated in (the battle of) Badr in front of Allahs Apostle ﷺ about a water stream which both of them used for irrigation. Allahs Apostle ﷺ said to Az-Zubair, "O Zubair! Irrigate (your garden) first, and then let the water flow to your neighbor." The Ansari became angry and said, "O Allahs Apostle ﷺ ! Is it because he is your cousin?" On that the complexion of Allahs Apostle ﷺ changed (because of anger) and said (to Az-Zubair), "I irrigate (your garden) and then with-hold the water till it reaches the walls (surrounding the palms)." So, Allahs Apostle ﷺ gave Az-Zubair his full right. Before that Allahs Apostle ﷺ had given a generous judgment beneficial for Az-Zubair and the Ansari, but when the Ansan irritated Allahs Apostle ﷺ he gave Az-Zubair his full right according to the evident law. Az-Zubair said, "By Allah ! I think the following Verse was revealed concerning that case: "But no by your Lord They can have No faith Until they make you judge In all disputes between them." (4.65)
Top