صحيح البخاری - شرطوں کا بیان - حدیث نمبر 2730
حدیث نمبر: 2730
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ مَرَّارُ بْنُ حَمُّويَهْ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى أَبُو غَسَّانَ الْكِنَانِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا فَدَعَ أَهْلُ خَيْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَامَ عُمَرُ خَطِيبًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عَامَلَ يَهُودَ خَيْبَرَ عَلَى أَمْوَالِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ نُقِرُّكُمْ مَا أَقَرَّكُمُ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ خَرَجَ إِلَى مَالِهِ هُنَاكَ، ‏‏‏‏‏‏فَعُدِيَ عَلَيْهِ مِنَ اللَّيْلِ، ‏‏‏‏‏‏فَفُدِعَتْ يَدَاهُ وَرِجْلَاهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَيْسَ لَنَا هُنَاكَ عَدُوٌّ غَيْرَهُمْ هُمْ عَدُوُّنَا وَتُهْمَتُنَا، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَأَيْتُ إِجْلَاءَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أَجْمَعَ عُمَرُ عَلَى ذَلِكَ أَتَاهُ أَحَدُ بَنِي أَبِي الْحُقَيْقِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، ‏‏‏‏‏‏أَتُخْرِجُنَا وَقَدْ أَقَرَّنَا مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَامَلَنَا عَلَى الْأَمْوَالِ، ‏‏‏‏‏‏وَشَرَطَ ذَلِكَ لَنَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ أَظَنَنْتَ أَنِّي نَسِيتُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏كَيْفَ بِكَ إِذَا أُخْرِجْتَ مِنْ خَيْبَرَ تَعْدُو بِكَ قَلُوصُكَ لَيْلَةً بَعْدَ لَيْلَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ كَانَتْ هَذِهِ هُزَيْلَةً مِنْ أَبِي الْقَاسِمِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَذَبْتَ يَا عَدُوَّ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَجْلَاهُمْ عُمَرُ وَأَعْطَاهُمْ قِيمَةَ مَا كَانَ لَهُمْ مِنَ الثَّمَرِ مَالًا وَإِبِلًا وَعُرُوضًا مِنْ أَقْتَابٍ وَحِبَالٍ وَغَيْرِ ذَلِكَ. رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَحْسِبُهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْتَصَرَهُ.
باب: مزارعت میں مالک نے کاشتکار سے یہ شرط لگائی کہ جب میں چاہوں گا تجھے بے دخل کر سکوں گا۔
ہم سے ابواحمد مرار بن حمویہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے محمد بن یحییٰ ابوغسان کنانی نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی نافع سے اور ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا کہ جب ان کے ہاتھ پاؤں خیبر والوں نے توڑ ڈالے تو عمر ؓ خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے ‘ آپ ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ نے جب خیبر کے یہودیوں سے ان کی جائیداد کا معاملہ کیا تھا تو آپ نے فرمایا تھا کہ جب تک اللہ تعالیٰ تمہیں قائم رکھے ہم بھی قائم رکھیں گے اور عبداللہ بن عمر ؓ وہاں اپنے اموال کے سلسلے میں گئے تو رات میں ان کے ساتھ مار پیٹ کا معاملہ کیا گیا جس سے ان کے پاؤں ٹوٹ گئے۔ خیبر میں ان کے سوا اور کوئی ہمارا دشمن نہیں ‘ وہی ہمارے دشمن ہیں اور انہیں پر ہمیں شبہ ہے اس لیے میں انہیں جلا وطن کردینا ہی مناسب جانتا ہوں۔ جب عمر ؓ نے اس کا پختہ ارادہ کرلیا تو بنو ابی حقیق (ایک یہودی خاندان) کا ایک شخص تھا ’ آیا اور کہا یا امیرالمؤمنین کیا آپ ہمیں جلا وطن کردیں گے حالانکہ محمد نے ہمیں یہاں باقی رکھا تھا اور ہم سے جائیداد کا ایک معاملہ بھی کیا تھا اور اس کی ہمیں خیبر میں رہنے دینے کی شرط بھی آپ نے لگائی تھی۔ عمر ؓ نے اس پر فرمایا کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں رسول اللہ کا فرمان بھول گیا ہوں۔ جب رسول اللہ نے کہا تھا کہ تمہارا کیا حال ہوگا جب تم خیبر سے نکالے جاؤ گے اور تمہارے اونٹ تمہیں راتوں رات لیے پھریں گے۔ اس نے کہا یہ ابوالقاسم (آپ ) کا ایک مذاق تھا۔ عمر ؓ نے فرمایا: اللہ کے دشمن! تم نے جھوٹی بات کہی۔ چناچہ عمر ؓ نے انہیں شہر بدر کردیا اور ان کے پھلوں کی کچھ نقد قیمت کچھ مال اور اونٹ اور دوسرے سامان یعنی کجاوے اور رسیوں کی صورت میں ادا کردی۔ اس کی روایت حماد بن سلمہ نے عبیداللہ سے نقل کی ہے جیسا کہ مجھے یقین ہے نافع سے اور انہوں نے ابن عمر ؓ سے اور انہوں نے عمر ؓ سے اور انہوں نے نبی کریم سے مختصر طور پر۔
Narrated Ibn Umar (RA): When the people of Khaibar dislocated Abdullah bin Umar (RA) s hands and feet, Umar got up delivering a sermon saying, "No doubt, Allahs Apostle ﷺ made a contract with the Jews concerning their properties, and said to them, We allow you (to stand in your land) as long as Allah allows you. Now Abdullah bin Umar (RA) went to his land and was attacked at night, and his hands and feet were dislocated, and as we have no enemies there except those Jews, they are our enemies and the only people whom we suspect, I have made up my mind to exile them." When Umar decided to carry out his decision, a son of Abu Al-Haqiqs came and addressed Umar, "O chief of the believers, will you exile us although Muhammad allowed us to stay at our places, and made a contract with us about our properties, and accepted the condition of our residence in our land?" Umar said, "Do you think that I have forgotten the statement of Allahs Apostle, i.e.: What will your condition be when you are expelled from Khaibar and your camel will be carrying you night after night?" The Jew replied, "That was joke from Abu-l-Qasim." Umar said, "O the enemy of Allah! You are telling a lie." Umar then drove them out and paid them the price of their properties in the form of fruits, money, camel saddles and ropes, etc."
Top