صحيح البخاری - شرطوں کا بیان - حدیث نمبر 2711
حدیث نمبر: 2711 - 2712
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَمَرْوَانَ ، ‏‏‏‏‏‏ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏يُخْبِرَانِ عَنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا كَاتَبَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو يَوْمَئِذٍ كَانَ فِيمَا اشْتَرَطَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَا يَأْتِيكَ مِنَّا أَحَدٌ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كَانَ عَلَى دِينِكَ إِلَّا رَدَدْتَهُ إِلَيْنَا، ‏‏‏‏‏‏وَخَلَّيْتَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَكَرِهَ الْمُؤْمِنُونَ ذَلِكَ وَامْتَعَضُوا مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبَى سُهَيْلٌ إِلَّا ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَكَاتَبَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَرَدَّ يَوْمَئِذٍ أَبَا جَنْدَلٍ إِلَى أَبِيهِ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَأْتِهِ أَحَدٌ مِنَ الرِّجَالِ إِلَّا رَدَّهُ فِي تِلْكَ الْمُدَّةِ وَإِنْ كَانَ مُسْلِمًا، ‏‏‏‏‏‏وَجَاءَ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَتْ أُمُّ كُلْثُومٍ بِنْتُ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ مِمَّنْ خَرَجَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ وَهِيَ عَاتِقٌ، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَ أَهْلُهَا يَسْأَلُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْجِعَهَا إِلَيْهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَرْجِعْهَا إِلَيْهِمْ لِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِنَّ إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ اللَّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِهِنَّ إِلَى قَوْلِهِ وَلا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ سورة الممتحنة آية 10.
حدیث نمبر: 2713
قَالَ عُرْوَةُ:‏‏‏‏ فَأَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْتَحِنُهُنَّ بِهَذِهِ الْآيَةِ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ سورة الممتحنة آية 10 إِلَى غَفُورٌ رَحِيمٌ سورة الممتحنة آية 12، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُرْوَةُ:‏‏‏‏ قَالَتْ عَائِشَةُ :‏‏‏‏ فَمَنْ أَقَرَّ بِهَذَا الشَّرْطِ مِنْهُنَّ ؟ قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ قَدْ بَايَعْتُكِ كَلَامًا يُكَلِّمُهَا بِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهِ مَا مَسَّتْ يَدُهُ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ فِي الْمُبَايَعَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا بَايَعَهُنَّ إِلَّا بِقَوْلِهِ.
باب: اسلام میں داخل ہوتے وقت اور معاملات بیع وشراء میں کون سی شرطیں لگانا جائز ہے؟
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی، انہوں نے خلیفہ مروان اور مسور بن مخرمہ ؓ سے سنا، یہ دونوں حضرات اصحاب رسول اللہ ﷺ سے خبر دیتے تھے کہ جب سہیل بن عمرو نے (حدیبیہ میں کفار قریش کی طرف سے معاہدہ صلح) لکھوایا تو جو شرائط نبی کریم کے سامنے سہیل نے رکھی تھیں، ان میں یہ شرط بھی تھیں کہ ہم میں سے کوئی بھی شخص اگر آپ کے یہاں (فرار ہو کر) چلا جائے خواہ وہ آپ کے دین پر ہی کیوں نہ ہو تو آپ کو اسے ہمارے حوالہ کرنا ہوگا۔ مسلمان یہ شرط پسند نہیں کر رہے تھے اور اس پر انہیں دکھ ہوا تھا۔ لیکن سہیل نے اس شرط کے بغیر صلح قبول نہ کی۔ آخر آپ نے اسی شرط پر صلح نامہ لکھوا لیا۔ اتفاق سے اسی دن ابوجندل ؓ کو جو مسلمان ہو کر آیا تھا (معاہدہ کے تحت بادل ناخواستہ) ان کے والد سہیل بن عمرو کے حوالے کردیا گیا۔ اسی طرح مدت صلح میں جو مرد بھی آپ کی خدمت میں (مکہ سے بھاگ کر آیا) آپ نے اسے ان کے حوالے کردیا۔ خواہ وہ مسلمان ہی کیوں نہ رہا ہو۔ لیکن چند ایمان والی عورتیں بھی ہجرت کر کے آگئی تھیں، ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط ؓ بھی ان میں شامل تھیں جو اسی دن (مکہ سے نکل کر) آپ کی خدمت میں آئی تھیں، وہ جوان تھیں اور جب ان کے گھر والے آئے اور رسول اللہ سے ان کی واپسی کا مطالبہ کیا، تو آپ نے انہیں ان کے حوالے نہیں فرمایا، بلکہ عورتوں کے متعلق اللہ تعالیٰ (سورۃ الممتحنہ میں) ارشاد فرما چکا تھا {‏ إذا جاء کم المؤمنات مهاجرات فامتحنوهن الله أعلم بإيمانهن‏ }‏ إلى قوله ‏ {‏ ولا هم يحلون لهن‏ }‏‏.‏ ‏‏‏‏ جب مسلمان عورتیں تمہارے یہاں ہجرت کر کے پہنچیں تو پہلے تم ان کا امتحان لے لو، یوں تو ان کے ایمان کے متعلق جاننے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد تک کہ کفار و مشرکین ان کے لیے حلال نہیں ہیں الخ۔
عروہ نے کہا کہ مجھے عائشہ ؓ نے خبر دی کہ رسول اللہ ہجرت کرنے والی عورتوں کا اس آیت کی وجہ سے امتحان لیا کرتے تھے {‏ يا أيها الذين آمنوا إذا جاء کم المؤمنات مهاجرات فامتحنوهن ‏}‏ إلى ‏ {‏ غفور رحيم‏ }‏‏.‏ اے مسلمانو! جب تمہارے یہاں مسلمان عورتیں ہجرت کر کے آئیں تو تم ان کا امتحان لے لو غفور رحیم تک۔ عروہ نے کہا کہ عائشہ ؓ نے کہا کہ ان عورتوں میں سے جو اس شرط کا اقرار کرلیتیں تو رسول اللہ فرماتے کہ میں نے تم سے بیعت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف زبان سے بیعت کرتے تھے۔ قسم اللہ کی! بیعت کرتے وقت آپ کے ہاتھ نے کسی بھی عورت کے ہاتھ کو کبھی نہیں چھوا، بلکہ آپ صرف زبان سے بیعت لیا کرتے تھے۔
Narrated Marwan and al-Miswar bin Makhrama (RA): (from the companions of Allahs Apostle) ﷺ When Suhail bin Amr agreed to the Treaty (of Hudaibiya), one of the things he stipulated then, was that the Prophet ﷺ should return to them (i.e. the pagans) anyone coming to him from their side, even if he was a Muslim; and would not interfere between them and that person. The Muslims did not like this condition and got disgusted with it. Suhail did not agree except with that condition. So, the Prophet ﷺ agreed to that condition and returned Abu Jandal to his father Suhail bin Amr. Thenceforward the Prophet ﷺ returned everyone in that period (of truce) even if he was a Muslim. During that period some believing women emigrants including Um Kalthum bint Uqba bin Abu Muait who came to Allahs Apostle ﷺ and she was a young lady then. Her relative came to the Prophet ﷺ and asked him to return her, but the Prophet ﷺ did not return her to them for Allah had revealed the following Verse regarding women: "O you who believe! When the believing women come to you as emigrants. Examine them, Allah knows best as to their belief, then if you know them for true believers, Send them not back to the unbelievers, (for) they are not lawful (wives) for the disbelievers, Nor are the unbelievers lawful (husbands) for them (60.10) Narrated Urwa (RA): Aisha (RA) told me, "Allahs Apostle ﷺ used to examine them according to this Verse: "O you who believe! When the believing women come to you, as emigrants test them . . . for Allah is Oft-Forgiving, Most Merciful." (60.10-12) Aisha (RA) said, "When any of them agreed to that condition Allahs Apostle ﷺ would say to her, I have accepted your pledge of allegiance. He would only say that, but, by Allah he never touched the hand of any women (i.e. never shook hands with them) while taking the pledge of allegiance and he never took their pledge of allegiance except by his words (only)."
Top