صحيح البخاری - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 1400
حدیث نمبر: 1399
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنْ الْعَرَبِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ ؟ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ قَالَهَا فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ،‏‏‏‏ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ،‏‏‏‏ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ.
حدیث نمبر: 1400
فَقَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ،‏‏‏‏ وَالزَّكَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ،‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ قَدْ شَرَحَ اللَّهُ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ فَعَرَفْتُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ الْحَقُّ.
باب: زکوٰۃ دینا فرض ہے۔
ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب بن ابی حمزہ نے خبر دی ‘ ان سے زہری نے کہا کہ ہم سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے بیان کیا کہ ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ فوت ہوگئے اور ابوبکر ؓ خلیفہ ہوئے تو عرب کے کچھ قبائل کافر ہوگئے (اور کچھ نے زکوٰۃ سے انکار کردیا اور ابوبکر ؓ نے ان سے لڑنا چاہا) تو عمر ؓ نے فرمایا کہ آپ رسول اللہ کے اس فرمان کی موجودگی میں کیونکر جنگ کرسکتے ہیں مجھے حکم ہے لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ لا إله إلا الله کی شہادت نہ دیدیں اور جو شخص اس کی شہادت دیدے تو میری طرف سے اس کا مال و جان محفوظ ہوجائے گا۔ سوا اسی کے حق کے (یعنی قصاص وغیرہ کی صورتوں کے) اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہوگا۔
اس پر ابوبکر صدیق ؓ نے جواب دیا کہ قسم اللہ کی میں ہر اس شخص سے جنگ کروں گا جو زکوٰۃ اور نماز میں تفریق کرے گا۔ (یعنی نماز تو پڑھے مگر زکوٰۃ کے لیے انکار کر دے) کیونکہ زکوٰۃ مال کا حق ہے۔ اللہ کی قسم! اگر انہوں نے زکوٰۃ میں چار مہینے کی (بکری کے) بچے کو دینے سے بھی انکار کیا جسے وہ رسول اللہ کو دیتے تھے تو میں ان سے لڑوں گا۔ عمر ؓ نے فرمایا کہ بخدا یہ بات اس کا نتیجہ تھی کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر ؓ کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیا تھا اور بعد میں، میں بھی اس نتیجہ پر پہنچا کہ ابوبکر ؓ ہی حق پر تھے۔
Narrated Abu Hurairah (RA): When Allahs Apostle ﷺ died and Abu Bakr (RA) became the caliph some Arabs renegade (reverted to disbelief) ( Abu Bakr (RA) decided to declare war against them), Umar, said to Abu Bakr, "How can you fight with these people although Allahs Apostle ﷺ said, I have been ordered (by Allah) to fight the people till they say: "None has the right to be worshipped but Allah, and whoever said it then he will save his life and property from me except on trespassing the law (rights and conditions for which he will be punished justly), and his accounts will be with Allah. " Abu Bakr (RA) said, "By Allah! I will fight those who differentiate between the prayer and the Zakat as Zakat is the compulsory right to be taken from the property (according to Allahs orders) By Allah! If they refuse to pay me even a she-kid which they used to pay at the time of Allahs Apostle ﷺ . I would fight with them for withholding it" Then Umar said, "By Allah, it was nothing, but Allah opened Abu Bakrs chest towards the decision (to fight) and I came to know that his decision was right."
Top