حدیث نمبر: 2010
وَعَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَيْلَةً فِي رَمَضَانَ إِلَى الْمَسْجِدِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا النَّاسُ أَوْزَاعٌ مُتَفَرِّقُونَ، ‏‏‏‏‏‏يُصَلِّي الرَّجُلُ لِنَفْسِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَيُصَلِّي الرَّجُلُ فَيُصَلِّي بِصَلَاتِهِ الرَّهْطُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ إِنِّي أَرَى لَوْ جَمَعْتُ هَؤُلَاءِ عَلَى قَارِئٍ وَاحِدٍ لَكَانَ أَمْثَلَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ عَزَمَ فَجَمَعَهُمْ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ خَرَجْتُ مَعَهُ لَيْلَةً أُخْرَى وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ قَارِئِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ نِعْمَ الْبِدْعَةُ هَذِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَالَّتِي يَنَامُونَ عَنْهَا أَفْضَلُ مِنَ الَّتِي يَقُومُونَ يُرِيدُ آخِرَ اللَّيْلِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ النَّاسُ يَقُومُونَ أَوَّلَهُ.
باب: رمضان میں تراویح پڑھنے کی فضیلت۔
اور ابن شہاب سے (امام مالک (رح)) کی روایت ہے، انہوں نے عروہ بن زبیر ؓ سے اور انہوں نے عبدالرحمٰن بن عبدالقاری سے روایت کی کہ انہوں نے بیان کیا میں عمر بن خطاب ؓ کے ساتھ رمضان کی ایک رات کو مسجد میں گیا۔ سب لوگ متفرق اور منتشر تھے، کوئی اکیلا نماز پڑھ رہا تھا، اور کچھ کسی کے پیچھے کھڑے ہوئے تھے۔ اس پر عمر ؓ نے فرمایا، میرا خیال ہے کہ اگر میں تمام لوگوں کو ایک قاری کے پیچھے جمع کر دوں تو زیادہ اچھا ہوگا، چناچہ آپ نے یہی ٹھان کر ابی بن کعب ؓ کو ان کا امام بنادیا۔ پھر ایک رات جو میں ان کے ساتھ نکلا تو دیکھا کہ لوگ اپنے امام کے پیچھے نماز (تراویح) پڑھ رہے ہیں۔ عمر ؓ نے فرمایا، یہ نیا طریقہ بہتر اور مناسب ہے اور (رات کا) وہ حصہ جس میں یہ لوگ سو جاتے ہیں اس حصہ سے بہتر اور افضل ہے جس میں یہ نماز پڑھتے ہیں۔ آپ کی مراد رات کے آخری حصہ (کی فضیلت) سے تھی کیونکہ لوگ یہ نماز رات کے شروع ہی میں پڑھ لیتے تھے۔
Top