صحيح البخاری - روزے کا بیان - حدیث نمبر 1915
حدیث نمبر: 1915
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْرَائِيلَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏إِذَا كَانَ الرَّجُلُ صَائِمًا فَحَضَرَ الْإِفْطَارُ فَنَامَ قَبْلَ أَنْ يُفْطِرَ، ‏‏‏‏‏‏لَمْ يَأْكُلْ لَيْلَتَهُ وَلَا يَوْمَهُ حَتَّى يُمْسِيَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ قَيْسَ بْنَ صِرْمَةَ الْأَنْصَارِيَّ كَانَ صَائِمًا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا حَضَرَ الْإِفْطَارُ أَتَى امْرَأَتَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهَا:‏‏‏‏ أَعِنْدَكِ طَعَامٌ ؟ قَالَتْ:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ أَنْطَلِقُ فَأَطْلُبُ لَكَ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ يَوْمَهُ يَعْمَلُ فَغَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَتْهُ امْرَأَتُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا رَأَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ خَيْبَةً لَكَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا انْتَصَفَ النَّهَارُ غُشِيَ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ:‏‏‏‏ أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ سورة البقرة آية 187، ‏‏‏‏‏‏فَفَرِحُوا بِهَا فَرَحًا شَدِيدًا، ‏‏‏‏‏‏وَنَزَلَتْ:‏‏‏‏ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ سورة البقرة آية 187.
باب: اللہ عزوجل کا فرمانا کہ حلال کر دیا گیا ہے تمہارے لیے رمضان کا راتوں میں اپنی بیویوں سے صحبت کرنا، وہ تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو، اللہ نے معلوم کیا کہ تم چوری سے ایسا کرتے تھے، سو معاف کر دیا تم کو اور درگزر کی تم سے پس اب صحبت کرو ان سے اور ڈھونڈو جو لکھ دیا اللہ تعالیٰ نے تمہاری قسمت میں (اولاد سے)۔
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء ؓ نے بیان کیا کہ (شروع اسلام میں) محمد کے صحابہ ؓ جب روزہ سے ہوتے اور افطار کا وقت آتا تو کوئی روزہ دار اگر افطار سے پہلے بھی سو جاتا تو پھر اس رات میں بھی اور آنے والے دن میں بھی انہیں کھانے پینے کی اجازت نہیں تھی تاآنکہ پھر شام ہوجاتی، پھر ایسا ہوا کہ قیس بن صرمہ انصاری ؓ بھی روزے سے تھے جب افطار کا وقت ہوا تو وہ اپنی بیوی کے پاس آئے اور ان سے پوچھا کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟ انہوں نے کہا (اس وقت کچھ) نہیں ہے لیکن میں جاتی ہوں کہیں سے لاؤں گی، دن بھر انہوں نے کام کیا تھا اس لیے آنکھ لگ گئی جب بیوی واپس ہوئیں اور انہیں (سوتے ہوئے) دیکھا تو فرمایا افسوس تم محروم ہی رہے، لیکن دوسرے دن وہ دوپہر کو بیہوش ہوگئے جب اس کا ذکر نبی کریم سے کیا گیا تو یہ آیت نازل ہوئی حلال کردیا گیا تمہارے لیے رمضان کی راتوں میں اپنی بیویوں سے صحبت کرنا اس پر صحابہ ؓ بہت خوش ہوئے اور یہ آیت نازل ہوئی کھاؤ پیو یہاں تک کہ ممتاز ہوجائے تمہارے لیے صبح کی سفید دھاری (صبح صادق) سیاہ دھاری (صبح کاذب ) سے۔
Narrated Al-Bara: It was the custom among the companions of Muhammad that if any of them was fasting and the food was presented (for breaking his fast), but he slept before eating, he would not eat that night and the following day till sunset. Qais bin Sirma-al-Ansari was fasting and came to his wife at the time of Iftar (breaking ones fast) and asked her whether she had anything to eat. She replied, "No, but I would go and bring some for you." He used to do hard work during the day, so he was overwhelmed by sleep and slept. When his wife came and saw him, she said, "Disappointment for you." When it was midday on the following day, he fainted and the Prophet ﷺ was informed about the whole matter and the following verses were revealed: "You are permitted To go to your wives (for sexual relation) At the night of fasting." So, they were overjoyed by it. And then Allah also revealed: "And eat and drink Until the white thread Of dawn appears to you Distinct from the black thread (of the night)." (2.187)
Top