صحيح البخاری - ذبیحوں اور شکار کا بیان - حدیث نمبر 5508
حدیث نمبر: 5508
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا مُحَاصِرِينَ قَصْرَ خَيْبَرَ فَرَمَى إِنْسَانٌ بِجِرَابٍ فِيهِ شَحْمٌ فَنَزَوْتُ لِآخُذَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَالْتَفَتُّ فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ.
دارالحرب وغیرہ کے اہل کتاب کے ذبیحوں کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ آج تمہارے لئے پاکیزہ چیزیں حلال کردی گئیں، اور اہل کتاب کا کھانا تمہارے لئے حلال ہے، اور تمہارا کھانا ان کے حلال ہے اور زہری کا بیان ہے کہ عرب کے نصاری کے ذبیحوں کے کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے اور اگر تم سن لو کہ اس نے غیر اللہ کا نام لیا تو نہ کھاؤ اور اگر نہ سنو تو اللہ تعالیٰ نے اس کو حلال کیا ہے حالانکہ ان کا کفر معلوم ہے اور حضرت علی ؓ سے بھی اسی طرح منقول ہے اور حسن وابراہیم نے کہا کہ اقلف (بغیر ختنہ کئے ہوئے) کے ذبیحہ کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حمید بن ہلال نے اور ان سے عبداللہ بن مغفل رضی اللہ نے بیان کیا کہ ہم خیبر کے قلعے کا محاصرہ کئے ہوئے تھے کہ ایک شخص نے ایک تھیلا پھینکا جس میں (یہودیوں کے ذبیحہ کی) چربی تھی۔ میں اس پر جھپٹا کہ اٹھا لوں لیکن مڑ کے جو دیکھا تو پیچھے رسول اللہ تشریف فرما تھے۔ میں آپ کو دیکھ کر شرما گیا۔ ابن عباس ؓ نے کہا کہ (آیت میں) طَعامهم سے مراد اہل کتاب کا ذبح کردہ جانور ہے۔
Narrates Abdullah bin Mughaffal (RA) : While we were besieging the castle of Khaibar, Somebody threw a skin full of fat and I went ahead to take it, but on looking behind, I saw the Prophet ﷺ and I felt shy in his presence (and did not take it).
Top