مسند امام احمد - حضرت ام سلیمان بن عمرو بن احوص کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 4783
حدیث نمبر: 2964
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَنْصُورٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏لَقَدْ أَتَانِي الْيَوْمَ رَجُلٌ فَسَأَلَنِي عَنْ أَمْرٍ مَا دَرَيْتُ مَا أَرُدُّ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَرَأَيْتَ رَجُلًا مُؤْدِيًا نَشِيطًا يَخْرُجُ مَعَ أُمَرَائِنَا فِي الْمَغَازِي، ‏‏‏‏‏‏فَيَعْزِمُ عَلَيْنَا فِي أَشْيَاءَ لَا نُحْصِيهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا أَدْرِي مَا أَقُولُ لَكَ إِلَّا أَنَّا كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَسَى أَنْ لَا يَعْزِمَ عَلَيْنَا فِي أَمْرٍ إِلَّا مَرَّةً حَتَّى نَفْعَلَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَنْ يَزَالَ بِخَيْرٍ مَا اتَّقَى اللَّهَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا شَكَّ فِي نَفْسِهِ شَيْءٌ سَأَلَ رَجُلًا فَشَفَاهُ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَوْشَكَ أَنْ لَا تَجِدُوهُ وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ مَا أَذْكُرُ مَا غَبَرَ مِنَ الدُّنْيَا، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا كَالثَّغْبِ شُرِبَ صَفْوُهُ وَبَقِيَ كَدَرُهُ.
باب: بادشاہ اسلامی کی اطاعت لوگوں پر واجب ہے جہاں تک وہ طاقت رکھیں۔
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابو وائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ میرے پاس ایک شخص آیا، اور ایسی بات پوچھی کہ میری کچھ سمجھ میں نہ آیا کہ اس کا جواب کیا دوں۔ اس نے پوچھا، مجھے یہ مسئلہ بتائیے کہ ایک شخص بہت ہی خوش اور ہتھیار بند ہو کر ہمارے امیروں کے ساتھ جہاد کے لیے جاتا ہے۔ پھر وہ امیر ہمیں ایسی چیزوں کا مکلف قرار دیتے ہیں کہ ہم ان کی طاقت نہیں رکھتے۔ میں نے کہا، اللہ کی قسم! میری کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ تمہاری بات کا جواب کیا دوں، البتہ جب ہم رسول اللہ کے ساتھ (آپ کی حیات مبارکہ میں) تھے تو آپ کو کسی بھی معاملہ میں صرف ایک مرتبہ حکم کی ضرورت پیش آتی تھی اور ہم فوراً ہی اسے بجا لاتے تھے، یہ یاد رکھنے کی بات ہے کہ تم لوگوں میں اس وقت تک خیر رہے گی جب تک تم اللہ سے ڈرتے رہو گے، اور اگر تمہارے دل میں کسی معاملہ میں شبہ پیدا ہوجائے (کہ کیا چاہیے یا نہیں) تو کسی عالم سے اس کے متعلق پوچھ لو تاکہ تشفی ہوجائے، وہ دور بھی آنے والا ہے کہ کوئی ایسا آدمی بھی (جو صحیح صحیح مسئلے بتادے) تمہیں نہیں ملے گا۔ اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں! جتنی دنیا باقی رہ گئی ہے وہ وادی کے اس پانی کی طرح ہے جس کا صاف اور اچھا حصہ تو پیا جا چکا ہے اور گدلا حصہ باقی رہ گیا ہے۔
Top