مسند امام احمد - - حدیث نمبر 6560
حدیث نمبر: 6560
حَدَّثَنَا مُوسَى ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ اللَّهُ:‏‏‏‏ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجُوهُ، ‏‏‏‏‏‏فَيَخْرُجُونَ قَدِ امْتُحِشُوا وَعَادُوا حُمَمًا، ‏‏‏‏‏‏فَيُلْقَوْنَ فِي نَهَرِ الْحَيَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ:‏‏‏‏ حَمِيَّةِ السَّيْلِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَلَمْ تَرَوْا أَنَّهَا تَنْبُتُ صَفْرَاءَ مُلْتَوِيَةً.
جنت اور دوزخ کی صفت کا بیان، ابوسعید نے کہا آنحضرت ﷺ نے فرمایا جنتی سب سے پہلے کھانا جو کھائیں گے وہ مچھلی کی کلیجی ہوگی۔ عدن کے معنی ہیں ہمیشہ رہنا، عدنت بارض کے معنی ہیں مکین نے اس زمین میں قیام کیا، مقعد صدق میں، معدن اسی سے ماخوذہے، یعنی سچائی پیدا ہونے کی جگہ۔
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، کہا ہم سے عمرو بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابو سعید خدری ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم نے فرمایا کہ جب اہل جنت جنت میں اور اہل جہنم جہنم میں داخل ہو چکیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان ہو تو اسے دوزخ سے نکال لو۔ اس وقت ایسے لوگ نکالے جائیں گے اور وہ اس وقت جل کر کوئلے کی طرح ہوگئے ہوں گے۔ اس کے بعد انہیں نہر حیاۃ (زندگی بخش دریا) میں ڈالا جائے گا۔ اس وقت وہ اس طرح تروتازہ اور شگفتہ ہوجائیں گے جس طرح سیلاب کی جگہ پر کوڑے کرکٹ کا دانہ (اسی رات یا دن میں) اگ آتا ہے یا راوی نے کہا ( حميل السيل کے بجائے) حمية السيل کہا ہے۔ یعنی جہاں سیلاب کا زور ہو اور نبی کریم نے فرمایا کہ کیا تم نے دیکھا نہیں کہ اس دانہ سے زرد رنگ کا لپٹا ہوا بارونق پودا اگتا ہے۔
Top